کیا کراچی میں بجلی کا موجودہ بحران سوئی گیس اور کے الیکٹرک کا تنازع ہے
بظاہر کے الیکٹرک اس شہر کراچی کو بجلی کی پراپر سپلائی اس لئیے نہیں کر پارہی کہ سوئی گیس کی طرف سے مکمل گیس کی سپلائی نہیں ہو رہی ۔
نہیں ایسا قطعی نہیں
شہر میں بجلی کی ڈیمانڈ پیک ٹائم پہ 2700 میگا واٹ کی ہے ۔
کے الیکٹرک کی اپنی پیداواری صلاحیت 2013 میگا واٹ کی ہے ۔ نیشنل گرڈ اور دیگر اداروں (مثلا کینپ ، ٹپال وغیرہ) سے ملا کر 1300 واٹز الگ ہیں ۔ جو کہ مجموعی ڈیمانڈ سے زیادہ ہے یعنی 3100 میگاواٹز
بن قاسم پاور اسٹیشن 1 پہ موجود 6 یونٹز سے جو گیس اور فرنس آئل دونوں پہ چلتے ہیں ‘ جن کی پیداواری Capacity تقریبا 1104 یونٹز ہیں وہاں صورت حال یہ ہے کہ
* یونٹ 3 اور 4 بند کئیے ہوئے ہیں کہ اسکو ہم Coal پہ چلائیں گے جو سستا پڑے گا ۔ یہ کام انہوں نے کے کول کے نام سے ایک کمپنی کو دیا ہوا ہے اور یہ دونوں یونٹز 4 سال سے بند ہیں اور نہ یہ یونٹ کول پہ چل رہا ہے اور نہ گیس پہ اور نہ ہی فرنس آئل پہ
* بقیہ چار یونٹس جو گیس اور فرنس آئل دونوں پہ چل سکتے ہیں صرف گیس پہ چلارہے ہیں ۔ کسی بحران کی صورت میں یہ فرنس آئل پہ چل سکتے ہیں مگر چلاتے نہیں
اور صارفین یعنی میں اور آپ سے فرنس آئل کے چارجز لے رہے ہیں
* اسٹیم ٹڑبائین سے 262 میگاواٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے جو کہ Under Utilization ہیں أ یہ بھی HSDO یعنی ہائ اسپیڈل ڈیزل آہل پہ چل سکتے ہیں جو نہیں چلا رہے
* 770 میگا واٹ گیس ٹربائین سے ہے بنتی ہے ۔ انکو نیپرا نے اسکا متبادل انتظام کرنے کو کہا مگر کے الیکٹرک نے ایسا نہیں کیا
یہ نام نہاد لوڈ شیڈنگ جس سے اہل کراچی دوچار ہیں ۔ یہ سراسر کے الیکٹرک کا دہوکہ اور شیطانی کام ہے ْ منافع خوری ہے ۔ اس دفعہ یہ الزام سوئی گیس کے شعبہ پہ ڈال کر معصوم بن رہے ہیں ۔ ان کا ساتھ یہ بکے ہوئے میڈیا سینٹرز دے رہے ہیں ۔ سچائ سامنے نہیں لانے دی جارہی