اسلام آباد / لاہور / پشاور / کراچی(بی ایل آٸی )دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور جمعرات کو 147؍ نئے کیس کے بعد ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 451؍ ہوگئی۔
کراچی میں مزید 37؍ شہری کورونا میں مبتلا ہوگئے اور سندھ میں کورونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 245 ہوگئی ، پشاور اور مردان میں جزوی لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے جبکہ پنجاب سندھ کے درمیان بس سروس اور بلوچستان میں پبلک ٹرانسپورٹ معطل کردی گئی ہے جبکہ وزیر ریلوے نے 12ٹرینیں بندکردیں اور کہا ہے کہ مزید 20؍ ٹرینیں بند کرنے پر غور کیا جارہا ہے ، ملک بھر میں نماز جمعہ کے اجتماعات مختصر ہوں گے۔
سندھ میں راشن تقسیم کرنے کیلئے فوج طلب کرلی گئی ہے جبکہ ایکسپو سینٹر میں 10؍ ہزار بستروں کا اسپتال بنے گا۔ وائرس کے حوالے سے مصدقہ اورتازہ اطلاعات کیلئے سرکاری ویب سائٹ جاری کردی گئی ۔
ادھر مہلک وباء کیخلاف پاک فوج بھی میدان میں آگئی ہے اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ʼموجودہ صورتحال میں افواج پاکستان پوری طرح متحرک ہے اور صوبوں اور وفاق کے ساتھ کام کر رہی ہے ، آرمی چیف نے تمام فارمیشنز کو ہر ممکن مدد کی ہدایت کردی ، ʼقومی کوششوں کی سپورٹ میں میڈیکل ایکشن پلان بنایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کو ڈی جی آئی ایس پی آر ، معاون خصوصی صحت اور معاون اطلاعات نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ʼموجودہ صورتحال میں افواج پاکستان پوری طرح متحرک ہے اور صوبوں اور وفاق کے ساتھ کام کر رہی ہے جبکہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھے۔
انہوں نے کہا کہ ʼجہاں ضرورت ہے وہاں سول انتظامیہ کی بھرپور مدد کی جارہی ہے اور جہاں ضرورت ہے وہاں قرنطینہ کیلئے بھی مدد کی جارہی ہے، آرمی چیف نے تمام فارمیشنز کو ہر ممکن مدد کی ہدایت کی ہے اور ہم سب نے مل کر اس صورتحال میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ʼقومی کوششوں کی سپورٹ میں میڈیکل ایکشن پلان بنایا ہے، تینوں مسلح افواج کی میڈیکل سہولتوں کو ہر طرح سے تیار کیا گیا ہے، موبائل کمپنیز کے ساتھ مل کر پیغامات عوام تک پہنچائے جارہے ہیں، سوشل میڈیا پر احتیاطی تدابیر پر مشتمل معلومات دی جارہی ہیں، تفتان میں قرنطینہ سینٹر میں پاک فوج کی میڈیکل ٹیم معاونت کر رہی ہے جبکہ داخلی راستوں پر لوگوں کی بھر پور چیکنگ کی جارہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ʼلوگوں کو بروقت اور درست معلومات دینا ضروری ہے، عوام کا اعتماد افواج پاکستان کا اثاثہ ہے، صفائی نصف ایمان ہے اور بیماری کے خلاف مؤثر اقدام ہے۔
معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز متحرک ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ عوام کو کورونا وائرس کے حوالے سے تازہ ترین اور مصدقہ اطلاعات پہنچانے کیلئے حکومت پاکستان نے سرکاری ویب سائٹ تیار کرلی ، http://covid.gov.pkپر عوام پورے پاکستان میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ حفاظتی اقدامات اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے حوالے سے معلومات بھی حاصل کرسکیں گی۔
ادھر وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا ،اجلاس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرہ پیچوہو، سعید غنی، مشیر قانون، کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، ڈی جی رینجرز عمر بخاری اور آئی جی پولیس مشتاق مہر سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کے ایکسپو سینٹر میں بھی ایک اسپتال قائم کیا جائے گا جو 10 ہزار بستروں پر مشتمل ہوگا۔
اس موقع پر کور کمانڈر کراچی نے ایکسپو سینٹر میں اسپتال اور آئسولیشن سینٹر قائم کرنے کے فیصلے میں بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ ہم سندھ حکومت کی ہر طرح کی حمایت اور مدد کریں گے۔
وزیراعلی سندھ نے 20 لاکھ راشن بیگز غریب عوام میں بھیجنے کی ہدایت کی جس میں چاول، آٹا، تین اقسام کی دالیں، گھی، چینی، چائے کی پتی، خشک دودھ اور مصالحہ جات شامل ہوں گے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ یہ دنیا کا بحران ہے، اس پر دنیا بھر کے سربراہان کا اجلاس ہوتا ہے اور اس کا سدباب نکانے کی حکمت عملی بناتے ہیں، اس کو روکنے کا حل ہے کہ سفر کم سے کم ہو، اسکریننگ ہوتی رہے اور سماجی فاصلے ہونے چاہیئں بڑے اجتماعات پر پابندی ہو اور سخت قرنطینہ ہونی چاہیے۔
سندھ کے محکمہ صحت کی ترجمان میران یوسف کے مطابق جمعرات کو کراچی میں کوروناوائرس کے 37 مزید کیس سامنے آئے جس کے بعد کراچی میں کیسز کی تعداد 93ہوگئی ۔
انہوں نے بتایا کہ سکھر میں متاثرہ زائرین کی تعداد 151ہے جبکہ ایک کیس حیدرآباد میں ہے جس کے بعد مجموعی طور پر سندھ میں متاثرہ کیسز کی تعداد 245؍ ہوگئی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک 3مریضوں کو صحت یابی پر گھر بھی روانہ کیا جاچکا ہے ۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے کہا ہے کہ صوبہ میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی مجموعی تعداد 92 ہیں،مزید 4افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 23ہوگئی،نئے چار مریضوں کا تعلق چارسدہ، مانسہرہ،بونیر اور قبائلی ضلع خیبر سے ہے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے ،صوبہ میں اب تک 2 مریض جاں بحق ہوگئے ہیں،43 مشتبہ مریضوں کے رلزلٹ آنا ابھی باقی ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نےسول سیکرٹریٹ کے لان میں سیکرٹری ہیلتھ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
بلوچستان میں کورونا وائرس کے مزید کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کورونا وائرس کے 22 نئے کیسز کی تصدیق کی ہے۔پنجاب کی وزیرصحت یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ صوبے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 78 ہو گئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد نے بتایا کہ 384 نمونوں کےٹیسٹ کیے جن میں سے 320 نتائج منفی آئے جب کہ 78 افراد کے کیسز مثبت رپورٹ ہوئے۔ اسلام آباد میں 4 نئے کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے کیسز کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک میں بڑے ہوٹلز کو قرنطینہ سینٹرز میں تبدیل کرنے کےلیے صوبوں کے چیف سیکریٹریوں کو خط لکھ دیا۔این ڈی ایم اے کی جانب سے آزاد کشمیر سمیت تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو 16 مارچ کو خط لکھا گیا جس میں کہا گیا ہےکہ کورونا وائرس کو مزید پھیلاو سے روکنے کے اقدامات کے پیش نظر ملک میں تھری اور فور اسٹار ہوٹلز کو خالی کروا کر قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا جائے، کورونا وائرس کے ایک مشتبہ شخص کےلیے ایک کمرہ کی پالیسی اپنائی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ این ڈی ایم اے کو قرنطینہ مراکز کی تفصیلات سے فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔ ادھروزیر ریلوے شیخ رشید نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر 22 مارچ سے 12 ٹرینیں بند کرنے کا اعلان کردیاہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایڈوانس بکنگ کرنےوالوں کو پیسے واپس کیے جائیں گے اور ضرورت پڑی تو مزید 20 ٹرینیں بند کی جائیں گی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تمام ریلوے اسٹیشنز پر صفائی کےانتظامات بہتر کیے گئے ہیں، ریلوے مسافروں کی ہر ممکن اسکیننگ بھی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی، لاہور، پشاور اور راولپنڈی کے اسٹیشنز پر رش کم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 20 ٹرینیں اور بند کریں گے تو اس سے آمدن میں فرق پڑےگا، 134 ٹرینیں چلتی ہیں،جن میں سے 34 بند ہوجائیں گی، اگرہم نے100 ٹرینیں بھی بند کردیں تو پورا ملک لاک ڈاؤن ہو جائے گا۔