واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) اب تک ہزاروں عام آدمی سوشل میڈیا کی بے راہروی کا شکار ہو چکے ہوں گے، لیکن اب امریکی فوج بھی اس کی لپیٹ میں آ گئی ہے۔ theverge.com کی رپورٹ کے مطابق ایک خفیہ فیس بک گروپ میں امریکی فوجی خواتین کی سینکڑوں قابل اعتراض تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں۔ اس واقعے نے امریکی فوجی قیادت کی نیندیں اڑا دی ہیں اور انہوں نے نیول کریمنل انویسٹی گیٹو سروس اس کی تحقیقات پر لگا رکھا ہے لیکن تاحال یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ گروپ فوج کے اندر کچھ لوگوں نے بنا رکھا ہے یا کسی اور نے۔ ان تحقیقات میں سینکڑوں فوجی اہلکاروں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
نیوز آرگنائزیشن ’دی وار ہارس‘ کے بانی تھامس برینن کی رپورٹ کے مطابق اس خفیہ گروپ کا نام ’میرینز یونائیٹڈ‘ ہے جس میں براہ راست اور گوگل ڈرائیو فولڈر کے لنکس کے ذریعے خواتین فوجیوں کی قابل اعتراض تصاویر پوسٹ کی جا رہی ہیں۔ اس گروپ کے اراکین کی تعداد 30ہزار کے لگ بھگ ہے۔ یہ گروپ 2015ءمیں بنایا گیا تھا۔ اس پر فوجی خواتین کے علاوہ دیگر لڑکیوں کی برہنہ تصاویر بھی شیئر کی جاتی ہیں اور اراکین جنسی زیادتیوں کے متعلق بھی گفتگو کرتے ہیں۔جنرل رابرٹ نیلر نے اس حوالے سے ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں اس نے فوجیوں کو اپنی ساتھی خواتین کی عزت کرنے اور ان کے متعلق شائستہ رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔