مختلف تحقیقات یہ ثابت کرچکی ہیںکہ تخلیقی سوچ فطری نہیں ہوتی۔ بچوں میں مختلف سرگرمیوں اور تربیت کے ذریعے تخلیقی سوچ بیدار کی جاسکتی ہے۔ اس تربیت کے لیے گھر کے علاوہ استاد کا کردار اور کلاس روم کا ماحول بھی خاص اہمیت کا حامل ہوتاہے۔ تخلیقی سوچ کی بیداری کےلیے سب سے پہلے ایسا ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جہاںطالب علم اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کرسکیں، آؤٹ آف دی باکس جاکر سوچنا شروع کریں، مسائل سے گھبرانے کے بجائے ان کا حل ڈھونڈنے کی جانب غور کریں اور سب سے خاص بات یہ کہ تیزی سےمتاثر کن انداز میں سیکھنا شروع کریں۔
ممکن ہے کہ بطور استاد آپ کے ذہن میں آئے کہ سیمسٹرکے دوران نصاب مکمل کروانے کے دباؤ کی وجہ سے آپ کے لیے تخلیقی سرگرمیاں فراہم کرنا مشکل ہوتا ہے۔
تاہم ذیل میں ،آپ کی مدد کے لیےکچھ ایسے خاص طریقوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو کلاس روم کے دوران بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرسکیں گے۔
خیالات کا اظہار، کلاس روم کارنر
تخلیقی سوچ فروغ دینے کا سب سے آسان طریقہ کلاس روم میں ہی ایک ایسی جگہ ڈیزائن کرنا ہے، جہاں بچے بلاخوف و خطر اپنے خیالات کا اظہار کرسکیں۔ اس حوالے سے نیویارک میں مقیم 5thگریڈٹیچر کی مثال سراہے جانے کے قابل ہے، جن کی جانب سےکلاس روم میں ایک کارنر کا انتخاب کرتے ہوئے اس کو ’’Think Tank‘‘ کا نام دیا گیا۔ انھوں نے بچوں کو بتایا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں وہ اپنے کلاس فیلوز کے ساتھ، اپنے خیالات کا اظہار کرسکتے ہیں ۔
تجسس کی حوصلہ افزائی
ایک طالب علم میں دوسرے طالب علم سے مختلف طرز کا تجسس کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے۔ اس تجسس کی پذیرائی کیجیے اور بچوں کی دلچسپی ومفادات کو جاننے کی کوشش کریں تاکہ حوصلہ افزائی کے طریقے اخذ کیے جاسکیں۔ مثال کے طور پر اکثر بچےخلا کے بارے میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں، اگرآپ محسوس کرتے ہیں کہ کوئی بچہ خلا اور خلائی جہازوں کا خاصا شوقین ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کیجیے اور اسے خلا سے متعلق کتابیںپڑھنےکی تاکید کیجیے۔ آپ آن لائن ویڈیو زکے ذریعے اس موضوع پر اس کی مدد بھی کرسکتے ہیں تاکہ مستقبل میں وہ اس شعبہ میں کامیابی حاصل کرسکے ۔
مختلف انداز اپنائیں
کلاس روم میں بچے کی تخلیقی صلاحیتیں بیدار کرنے کے لیے آپ کو مختلف روش اپنانا ہوگی۔ سوالات پوچھنے کے لیے روایتی انداز اپنانے کے بجائے ایسا انداز اپنائیں، جو انھیں سوچنے کی جانب مائل کرسکے ۔ سوچنے کی صلاحیت نت نئے آئیڈیاز کی تخلیق کا ذریعہ بنتی ہے، جس کی بنیاد پر بچہ عملی زندگی میں نئی نئی اختراعات عمل میںلاتا ہے۔ بچوں سے یہ نہ پوچھا جائے کہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں یا انجینئر کیونکہ سوال کرنے کا یہ انداز محدود انتخاب پر مبنی ہے بلکہ صرف یہ پوچھا جائے کہ وہ بڑے ہوکر کیا بننا چاہیں گے؟ اس طرح ہر طالب علم اپنی سوچ کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے خود جواب دے گا۔
بصری عکاسی
بصری عکاسی کسی بھی عنوان کی وضاحت کے لیے معلومات کو زیادہ بہتر طور پر شیئر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ کلاس روم میں نہ صرف زبانی لیکچرز دیے جائیں بلکہ ان کی بصری عکاسی بھی کی جائے۔ مثلاًآپ جس عنوان پر طالب علموں سے گفتگو کرنے جارہے ہوں، لیکچر سے قبل اس کے’وژولز‘تیار کرلیں (کسی چارٹ بورڈ کی صورت، اسکیچ کی صورت یا پھر بلیک بورڈ ڈائیگرام کی صورت) اور دوران لیکچرز ان کو کلاس روم میںچسپاں کردیں۔ یہ وژول ایفیکٹس نہ صرف بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں بیدار کریں گےبلکہ سیاق وسباق میں ان کی دلچسپی بڑھانے کا سبب بھی بنیں گے۔
اپنے معیار سے واقف ہوں
ایک استاد کے لیے تعلیمی معیار سےواقفیت بے حد ضروری ہے مثلاًاکثر اسکولوں کا معیار کسی خاص طریقہ کار کو منتخب کرتے ہوئے تخلیقی سوچ پیدا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ معیار سے واقفیت ہونے کے ساتھ کسی مضمون کی وضاحت کے لیے مختلف طریقہ کار سے متعلق غور و فکر کریں، مثلاًکسی مضمون کے ذریعے کیسے طالب علموں کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
تخلیقی مہارتوں سے متعلق تعلیم
تخلیقی مہارتوں میں اضافے کے لیے سب سے زیادہ آگہی ضروری ہے، مثلاًطلبہ کو بتائیں کہ وہ اپنے تصورات وتخیلات کا استعمال کس طرح کرسکتے ہیں، اپنے ساتھیوں کے ساتھ تعاون کتنا ضروری ہے یا کس طرح اپنی حوصلہ افزائی خود کی جاسکتی ہے۔ یہ تمام طریقۂ کار ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے۔