کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں پانی کابحران شدت اختیار کرگیا متعدد علاقے کئی کئی روز تک مسلسل پانی سے محروم ہوگئے کراچی واٹراینڈسیوریج بورڈ کوئی منصوبہ بندی نہ کرسکا کہ گرمیوں میں اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے شہریوں کو فکر لاحق ہونا شروع ہوگئی ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو رمضان المبارک ان کے لیے مشکل ثابت ہوگا، واضح رہے کہ اس وقت دریائے سندھ، کلری جھیل سے 550 ایم جی ڈی پانی سپلائی کا واٹربورڈ دعویٰ کرتا ہے لیکن عملاً یہ 400 کے قریب فراہم کیا جارہا ہے دوسرا ذریعہ حب ڈیم ہے جس کا لیول نیچے آنے کے باعث وہاں سے 100 ایم جی ڈی کے بجائے 50 ایم جی ڈی پانی اس وقت شہر کو سپلائی ہورہا ہے حب ڈیم سے حب پمپنگ اسٹیشن تک پانی لے جانے والی نہر میں جگہ جگہ رساؤ اور چوری ہونے کے باعث یہ بمشکل 40 ایم جی ڈی سپلائی ہورہا ہے اس وقت جن علاقوں میں پانی کی شدیدقلت ہے ان میں بلدیہ، اورنگی، سائٹ، ماری پور، بھٹہ ولیج، کیماڑی، لائنزایریا، اخترکالونی، منظورکالونی، گرین ٹاؤن، ماڈل کالونی، شیرشاہ، گلبائی، گلستان جوہر کے بعض علاقے، گلشن جمال سمیت شہر کے متعدد علاقوں میں
واٹربورڈ ہفتہ دس بعد بمشکل ایک اور ڈیڑھ گھنٹہ پانی سپلائی کررہا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کے باعث لوگوں کو زیادہ مشکلات ہیں واٹربورڈ کا عملہ اس وقت عملاً کسی کے کنٹرول میں نہیں اپنی مرضی کررہا ہے ایکسئن، والومین کے ہاتھ میں سسٹم ہے جس علاقے اور عمارت کو چاہیں اپنی مرضی سے پانی سپلائی کررہے ہیں واٹربورڈ بڑی تعداد میں ایسے صارفین سے بل وصول کررہا ہے جن کے ہاں پانی سرے سے آتا ہی نہیں شہریوں نے واٹرکمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دستیاب پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے واٹربورڈ کوسختی سے ہدایت کرے۔