کراچی(بی ایل ٰآئی )لیاقت علی خان چوک میں پولیس اور ایم کیو ایم لندن کے کارکنان آمنے سامنے آئے۔ پولیس اہلکاروں کے لاٹھی چارج نے ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کی یادگار شہداء جانے کی کوشش ناکام بنا دی۔
پولیس نے 3 خواتین سمیت 10 افراد کو گرفتار کر لیا جس کے بعد متحدہ لندن کی خواتین کارکنان مدنی مسجد کے قریب دریاں بچھا کر بیٹھ گئیں اور شہداء کیلئے تسبیحات اور قرآن خوانی شروع کر دی۔وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر شاہ نے متحدہ لندن والوں کے یادگارِ شہداء جانے کے اعلان پر ردعمل میں کہا تھا کہ پاکستان مخالف گروپ کو ایسا کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟
ناصرشاہ کا کہنا تھا کہ لندن گروپ سے وابستگی رکھنے والوں کو جیل میں ڈالا جانا چاہئے، ایم کیو ایم پاکستان قومی دھارے کی سیاست کر رہی ہے، اس لئے اس کو یادگارِ شہداء جانے کی اجازت دی تھی۔
اس سے قبل، آج صبح جب ایم کیو ایم لندن نے یادگارِ شہداء پر حاضری دینے کا اعلان کیا تو کراچی پولیس نے جناح گراؤنڈ کے اطراف تمام سڑکیں اور دکانیں بند کرا دیں۔
پولیس ایکشن کی وجہ سے علاقہ مکین آج صبح سے ہی محصور ہو کر رہ گئے تھے۔ادھر، چند گھنٹے قبل حیدر آباد کے پکا قلعہ چوک پر بھی ایم کیو ایم لندن کی خواتین کارکنان پہنچیں اور شہداء قبرستان جانے کی کوشش کی تاہم، پولیس نے کارکنوں کو شہداء قبرستان جانے سے روک دیا اور پکا قلعہ چوک سے ہٹا دیا۔