کراچی (بی ایل آ ئی) میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس میں پہلی باردیگراداروں کی مدد سےشفاف طریقےسےبھرتیاں کیں، 80 کاآخر اور90 کی دہائی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم تھا، پولیس نےتن تنہا نہایت کامیابی سے آپریشن کیا،آپریشن کرنے والے سیکڑوں پولیس افسران کو سڑکوں پر شہید کیا گیا،پولیس افسران کو قتل کرنے والے ایوانوں میں بیٹھےرہے،پولیس والے منہ چھپاتے رہے،کوئی وردی میں جانے کیلیے تیار نہیں تھا، مورال گرگیاتھا، قتل و غارت گری پر پوری سوسائٹی خاموش رہی،یہی وہ وجوہات تھیں جنکی وجہ سے شہر کو بیساکھیوں کا سہارا لینا پڑا، انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا مجرم پکڑ سے کیوں دور رہے؟ اداروں میں بہتری لانا ایک دن میں ممکن نہیں ،ہمیں اپنے اپنے کردار سے اپنا رول ادا کرنا ہوگا، اداروں کو بنائے بغیر مت سوچیں چیزیں درست ہوجائیں گی، ہماراپوراملک دہشت گردی کی بھینٹ چڑھاہواہے، ہمیں جو کام ملا وہ ہمیں کرنا ہے،رینجرز اور فوج کی بیساکھی پر کب تک شہر کو چلایا جائے گا،پولیس کو بیساکھیوں پر لایا کون سوال یہ ہے؟؟
About BLI News
3241 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.