ڈبوں میں بند خوراک یا کینڈ فوڈز ترقی یافتہ ممالک میں ایک عرصے سے عام استعمال کیے جا رہے ہیں اور گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ملکوں میں ڈبوں میں بند خوراک کا استعمال بڑھ رہاہے۔ لیکن حال ہی میں امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ڈبوں میں بند خوراک میں ایک ایسے کیمیکل کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بی پی اے یا بیسفنول اے نامی یہ کیمیکل کینز اورڈبوں میں لگی حفاطتی کوٹنگ میں استعمال ہوتا ہے۔ سلور لائننگ نامی اس نئی تحقیق میں شامل50 میں سے 46ڈبوں میں بی پی اے بڑی مقدار میں موجود تھا۔ یہ کیمیکل ڈبے کے کھانے کو طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور خوراک کی صنعت سے وابستہ افراد اسے صحت کے لیے محفوظ قرار دیتے ہیں۔ لیکن مفاد عامہ کے ایک امریکی تحقیقی ادارے کی ڈائریکٹر لیز ہچکوک اس سے اختلاف کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کیمیکل کے اثرات بچوں پر پیدائش سے پہلے بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ ڈبے کے کھانوں کی عام مقدار کھانے سے ایک نوجوان حاملہ خاتون کے جسم میں بی پی اے کی اتنی مقدار جذب ہوسکتی ہے ، جس کے نتائج لبیارٹری ٹیسٹ میں خطرے کی نشاندہی کرسکیں۔ بیماریوں کی روک تھام کے امریکی ادارے کے مطابق93 فیصد امریکیوں کے جسم میں بی پی اے موجود ہے۔ اس کے علاوہ یہ کیمیکل پلاسٹک اور بچوں کی چیزوں میں بھی موجود ہوتا ہے، اس سلسلے میں ہونے والی تحقیق میں 19 ریاستوں سے مچھلی، پھلوں، سبزیوں اور کولڈ ڈرنکس کے ڈبے ٹیسٹ کئے گئے۔ دو سال قبل امریکی کانگریس نے پلاسٹک کے ڈبوں میں بی پی اے کی موجودگی کے خطرے پر کی جانے والی تحقیق کا جائزہ لیا تھا۔ آج چھ امریکی ریاستوں میں بچوں کے دودھ کی بوتلوں اور کچھ دیگر اشیا میں بی پی اے کے استعمال کی ممانعت ہے۔ سینیٹر ڈائیان فائن سٹائن، بی پی اے پر مکمل طور پر پابندی لگانے کے لیے ایک قانون متعارف کروا رہی ہیں لیکن وہ کہتی ہیں کہ ڈبے کی خوراک بنانے والی کئی کمپنیاں ایسی پابندیوں کی مخالفت کر رہی ہیں۔
About BLI News
3238 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.