ہندی فلموں کی نگری، بولی وڈ میں چمکنے والے ستاروں کے بارے میں یہ تصور عام ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں۔ یا تو وہ جامعات سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد روشنیوں کے اس جہان کا حصہ بنتے ہیں یا پھر اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات نبھانے کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بولی وڈ کے بیشتر اداکار چاہے وہ پرانے ہوں یا نئی نسل سے تعلق رکھتے ہوں، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ مثال کے طور پر بگ بی سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتے ہیں۔ کنگ خان بھی گریجویٹ ہیں۔ انھوں نے ماسٹرز کی تعلیم فلمی مصروفیات کی وجہ سے ادھوری چھوڑ دی تھی۔ جان ابراہام معاشیات میں گریجویٹ ہیں۔ ودیا بالن نے ممبئی یونی ورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پرینیتی چوپڑا کے پاس گریجویشن کی تین سندیں ہیں۔ سونو سود مکینیکل انجنیئر ہیں۔ نواب زادی سوہاعلی خان نے لندن اسکول آف اکنامکس سے تاریخ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ایوشمن کھرانہ ذرائع ابلاغ میں یہی سند رکھتے ہیں۔ ماضی کی معروف اداکارہ مادھوری ڈکشٹ سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتی ہیں۔ ’ ڈمپل گرل‘ پریتی زنٹا بھی کریمینل سائکولوجی میں پوسٹ گریجوٹ کی تعلیم حاصل کرچکی ہیں۔
درج بالا کے علاوہ بولی وڈ میں متعدد اداکار اور فن کار اعلیٰ تعلیمی مدارج طے کرنے کے بعد خوابوں کی اس نگری سے وابستہ ہوئے۔ تاہم کچھ ستارے ایسے بھی ہیں، بولی وڈ کے افق پر جن کی چمک آنکھوں کو خیرہ کیے ہوئے ہے مگر تعلیمی میدان میں وہ اسکول سے آگے نہیں بڑھ پائے۔ رسمی تعلیم نہ ہونے کے باوجود پیشہ ورانہ زندگی میں انھوں نے کام یابی کی داستانیں رقم کیں اور یہ سلسلہ ہنوز برقرار ہے۔ ان ستاروں میں کچھ نئے چہرے بھی ہیں اور رسمی تعلیم ادھوری رہ جانے کے باوجود اپنی منزل کی جانب پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ذیل کی سطور میں بولی وڈ کے انھی ستاروں کا تذکرہ کیا جارہا ہے:
٭عامر خان
بولی وڈ کے سپراسٹار اور مسٹر پرفیکشنسٹ اپنی کئی فلموں میں ناظرین کو حصول تعلیم کی ترغیب دے چکے ہیں مگر خود انھیں پڑھنے لکھنے سے کوئی دل چسپی نہیں تھی۔ ان کے والد طاہر حسین فلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹر تھے۔ یوں عامر خان کو کسی مالی پریشانی کا سامنا نہیں تھا۔ وہ چاہتے تو دنیا کی بہترین جامعات میں داخل ہوسکتے تھے مگر انھوں نے بہ مشکل ہائی اسکول پاس کرنے کے بعد والدین سے صاف صاف کہہ دیا کہ وہ تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے میں کوئی دل چسپی نہیں رکھتے، چناں چہ انھیں مجبور نہ کیا جائے۔ دوسری جانب طاہر حسین اور ان کی بیگم زینت حسین اپنے لخت جگر کو اعلیٰ تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتے تھے مگر ان کے پیہم اصرار اور ڈانٹ ڈپٹ کے باوجود عامر خان کالج میں داخلہ لینے پر راضی نہ ہوئے۔ انھوں نے والدین سے کہہ دیا تھا کہ اب وہ صرف اداکار بننے کے خواب کو تعبیر دینا چاہتے ہیں۔ کالج کی سیڑھیاں نہ چڑھنے والا یہ نوجوان شہرت کی سیڑھیاں پھلانگتے پھلانگتے آج بلند ترین مقام پر پہنچ چکا ہے۔
٭کترینا کیف
ملکوتی حُسن کی مالک یہ اداکارہ کروڑوں دلوں پر راج کررہی ہے۔ اس کے دیوانوں میں کالج و یونی ورسٹی کے طلبا کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی۔ مگر خود اس حسینہ کو کالج تو کیا اسکول جانے کا موقع بھی نہ ملا۔ کشمیری باپ اور انگریز ماں کی بیٹی نے اسکول کی تعلیم گھر ہی پر حاصل کی۔ وجہ یہ تھی کہ اس کے والدین ایک جگہ ٹکتے نہیں تھے۔ ہر کچھ عرصے بعد ان کا شہر بدل جاتا تھا۔ چناں چہ کترینا کو اسکول میں داخل نہیں کروایا جاسکا۔ مختلف اساتذہ سے وہ گھر ہی پر رسمی تعلیم پاتی رہی۔ پھر جب کالج جانے کی عمر ہوئی تو اس نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا۔ یہاں اس کی مصروفیت اس نوعیت کی تھی اسے بیشتر وقت مختلف شہروں کے درمیان سفر میں رہنا پڑتا تھا۔ ماڈلنگ میں کام یابیاں اس کی بولی وڈ میں آمد کا سبب بنیں، اور پھر اس حسینہ نے مُڑ کر نہیں دیکھا۔ بولی وڈ میں اسے صحیح معنوں میں شہرت ملی۔ اس کی کام یابیوں کا سلسلہ دراز ہوتا گیا مگر کام رانیوں کے اس ہجوم میں بھی وہ اسکول و کالج سے دوری کو فراموش نہ کرسکی۔ کئی انٹرویوز میں کترینا اس بات کا اظہار کرچکی ہے کہ اسے اسکول اور کالج میں تعلیم حاصل نہ کرسکنے کا افسوس ہمیشہ رہے گا۔
٭کاجول
بازی گر سے شہرت کی بُلندیوں کو چُھونے والی سانولی سلونی کاجول نے بولی وڈ میں بھرپور وقت گزارا، اور باصلاحیت ترین اداکاراؤں میں سے ایک کہلائی۔ کاجول کی بولی وڈ میں آمد فلم ’بے خودی‘ سے ہوئی تھی۔ اس وقت وہ صرف سولہ برس کی اور اسکول میں زیرتعلیم تھی۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں اسے اس فلم میں اداکاری کے جوہر دکھانے کا موقع ملا تھا۔ اداکارہ تنوجا اور ڈائریکٹر شومومکھرجی کی بیٹی شوٹنگ کے بعد تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا چاہتی تھی۔ اس کی شدت سے خواہش تھی کہ ہائی اسکول کے بعد کالج لائف کا تجربہ کرے۔ تاہم قسمت کو یہ منظور نہ تھا۔ بے خودی کی عکس بندی مکمل ہوئی ہی تھی کہ اسے ’ بازی گر‘ میں کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوگئی۔ والدین کے مشورے پر اس نے فلم میں کام کرنا قبول کرلیا اور پھر وہ ایسی مصروف ہوئی کہ تعلیم کے لیے وقت نکالنا ممکن نہ رہا۔
٭اکشے کمار
اکشے کمار کے نام سے معروف راجیو ہری اوم بھاٹیا نے ممبئی کے ایک اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد کالج کا رُخ کیا۔ مگر چند ہی ماہ گزرے تھے کہ اس نے کالج کو خیرباد کہہ دیا۔ اس کا سبب یہ نہیں تھاکہ راجیو کو کسی فلم میں کردار کی ادائیگی کا موقع مل گیا تھا۔ وجہ یہ تھی مارشل آرٹس سیکھنے کے لیے وہ بنکاک چلا گیا تھا۔ مارشل آرٹس راجیو کا پہلا عشق تھا۔ تعلیم سے اسے کوئی دل چسپی نہیں تھی۔ تائی کوانڈو میں بلیک بیلٹ لینے کے بعد وہ ہندوستان لوٹ آیا۔ یہاں اس نے مارشل آرٹ سکھانے کا سلسلہ شروع کردیا۔ پھر اسے ماڈلنگ کی آفر ہوئی اور بالآخر بولی وڈ میں اس کی آمد ہوگئی، جہاں اس کی کام یابیوں کا سلسلہ آج بھی برقرار ہے۔
٭کنگنا رناوت
بولی وڈ میں منفرد اداکاری سے مقام بنانے والی کنگنارناوت بچپن ہی سے پڑھاکو تھی۔ مگر ستم یہ ہوا کہ والدین اسے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے جب کہ اسے سائنس کے مضامین سے چڑ تھی۔ بارھویں میں کیمسٹری کے ماہانہ ٹیسٹ میں فیل ہونے کے بعد اس نے ڈاکٹر بننے کا خواب یکسر ترک کردیا جس پر والدین اس سے بہت ناراض ہوئے۔ وہ میڈیکل کے انٹری ٹیسٹ میں شرکت کے بجائے نئے خوابوں کو تعبیر دینے کے لیے محض سولہ برس کی عمر میں دلی چلی آئی۔ والد نے اس سے قطع تعلقی کرلی تھی۔ چناں چہ گزراوقات کے لیے کنگنا نے ماڈلنگ ایجنسی جوائن کرلی۔ بس پھر شوبز اس کا اوڑھنا بچھونا بن گیا۔
٭ارجن کپور
بولی وڈ کے نوجوان ہیروز میں سے ایک ارجن کپور تعلیمی میدان میں ہمیشہ سے نالائق تھا۔ بارھویں میں فیل ہونے کے بعد اس نے تعلیم کو ہمیشہ کے لیے خبرباد کہہ دیا۔ ایک انٹرویو کے دوران ارجن نے کہا تھا کہ لکھنا پڑھنا اسے ہمیشہ سے بُرا لگتا تھا۔ بڑی مشکل سے وہ کھینچ تان کر بارھویں تک پہنچا تھا، مگر اس میں فیل ہونے کے بعد اس نے والدین سے صاف صاف کہہ دیا تھاکہ اب وہ کسی صورت پڑھائی کی طرف نہیں آئے گا۔ معروف ڈائریکٹر بونی کپور کا بیٹا تعلیمی میدان میں تو ناکام ہوگیا مگر فلمی دنیا میں اس کا سفر کام یابی سے جاری ہے۔ عشق زادے سے لے کر ہاف گرل فرینڈ تک اس کی ہر فلم نے اچھا بزنس کیا ہے۔
٭عالیہ بھٹ
عالیہ نے اب تک اپنی زیادہ تر فلموں میں کالج گرل کا رول کیا ہے مگر حقیقی زندگی میں کبھی اس نے کالج کی شکل نہیں دیکھی۔ ہدایت کار و فلم ساز مہیش بھٹ کی بیٹی کا میدان اداکاری میں قدم رکھنا یقینی ہی تھا مگر ٹین ایج میں اس فلم نگری کا حصہ بن جانے کی امید خود عالیہ کو بھی نہیں تھا۔ وہ ہائی اسکول سے فارغ ہی ہوئی تھی جب اسے کرن جوہر نے ’ اسٹوڈنٹ آف دی ایئر‘ میں لیڈ رول کرنے کی پیش کش کردی۔ عالیہ نے کرن کو مایوس نہیں کیا اور پھر فلم نگر میں اس کی مصروفیات بڑھتی چلی گئیں۔