اسلام آباد:
تحریک انصاف کے اسد قیصر قومی اسمبلی کے اسپیکر اور قاسم خان سوری ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔
سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نئے اسپیکر کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہوا۔ اسپیکر کے لئے تحریک انصاف اور اس کی حلیف جماعتوں کے مشترکہ امیدوار اسد قیصر کا مقابلہ اپوزیشن جماعتوں کے سید خورشید شاہ سے تھا۔
اسپیکر کے انتخاب کے لیے 2 پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے، ایک پولنگ بوتھ پر پیپلز پارٹی سےغلام مصطفیٰ شاہ اور تحریک انصاف کے عمران خٹک جب کہ دوسرے پولنگ بوتھ پر پیپلز پارٹی کی شازیہ مری اور تحریک انصاف کےعمر ایوب پولنگ ایجنٹ تھے۔ ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اراکین کو حروف تہجی کے مطابق باری باری ان کے نام سے بلایا گیا۔
رائے شماری کے اعلان کے بعد ایاز صادق نے نو منتخب اسپیکر سے حلف لیا۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے۔
پولنگ مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی ہوئی جس کے مطابق اسد قیصر کامیاب قرار پائے۔ اسپیکر کے انتخاب کے لیے کل 330 ووٹ ڈالے گئے۔ اسد قیصر نے 176 جب کہ خورشید شاہ نے 146 ووٹ حاصل کئے۔ 8 ووٹ مسترد ہوئے۔
مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے احتجاج اور جوابی نعرے بازی کے باعث اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کردی، وقفے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں نے اظہار خیال کیا۔
قاسم خان سوری ڈپٹی اسپیکر منتخب
دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے نامزد ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری 183 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں، ان کے مدمقابل اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار اسد محمود نے 144 ووٹ لیے جب کہ ایک ووٹ مسترد ہوا، نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قاسم خان سوری سے حلف لیا۔
’تحریک انصاف کا مینڈیٹ جعلی‘
ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے اسپیکر کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کو جعلی مینڈیٹ دیا گیا، امید ہے کہ آپ پارلیمان کی روایات کے مطابق پارلیمان کو چلائیں گے، آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پارلیمان کے تقدس کیلیے مثالی کردار ادا کریں گے۔
’کوشش ہوگی کہ آئین اور قانون کے لیے کام کریں‘
پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں جمہوریت شہید بے نظیر بھٹو کی شہادت کی وجہ سے ہے، ہمارے قائدین نے پارلیمنٹ کے تقدس کے لیے جانیں قربان کیں، ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ پاکستان، آئین اور قانون کے لیے کام کریں۔ پاکستان اور عوام کی بہتری کے لیے کی جانے والی قانون سازی میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ رکاوٹوں کے باوجود پیپلزپارٹی نے جمہوریت کے لیے جدوجہد میں ہمت نہیں ہاری۔
’اپوزیشن کی رہنمائی چاہیے‘
پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے جمہوری اقدار کو آگے بڑھانے کے لئے فہم و فراست سے کام لیا، خورشید شاہ نے جو کہا وہ جمہوری ہے، انہوں نے فراخدلی سے نتیجےکو قبول کیا اور آئین اور قانون کی بات کی، ایوان کے تقدس کو پروان چڑھانے کیلیے ان رویوں کو اپنانا ہوگا، حزب اختلاف کا کام تنقید کرنا اپنا نکتہ اٹھانا ہے، پاکستان کے معاشی مشکلات کے حل کیلئے ہمیں اپوزیشن کی رہنمائی چاہیے۔
’جعلی اسپیکر کی آوازیں سنیں‘
سابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے نو منتخب اسپیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں نے جعلی اسپیکرکی آوازیں سنی، مجھے یہ بھی کہاگیا کہ ہم اسپیکر نہیں مانتے، میرا نام لے کر کہا گیا کہ ہم نہیں مانتے لیکن ایک بار بھی میری پیشانی پر بل نہیں آیا، سیاسی اختلاف ضرور ہوسکتا ہے لیکن میں ایسے الفاظ کبھی استعمال نہیں کروں گا جس سے آپ کا یا آپ کی سیٹ کا تقدس پامال ہو۔ میں کبھی آپ کا نام لے کر نہیں پکاروں گا، آپ کو ہمیشہ جناب اسپیکر کہوں گا۔
سیاسی قائدین کے اظہار خیال کے بعد ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا باقاعدہ آغاز ہوا، جس کے لئے تحریک انصاف کے قاسم سوری اور ایم ایم اے کے اسد محمود مدمقابل ہیں