پاکستان کرکٹ بورڈ سرفراز احمد کے خلاف پابندی کے فیصلے کے معاملےکو آئندہ ماہ دبئی میں ہونے والے آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں اٹھائے گا۔
پی سی بی حکام سرفراز احمد کے معاملے پر آئی سی سی کی ہینڈلنگ پر سوال اٹھانا چاہتے ہیں۔
پی سی بی چیئر مین احسان مانی لندن کا نجی دورہ مکمل کر کے چار فروری کو لاہور پہنچ رہے ہیں جبکہ آئی سی سی اجلاس پاکستان سپر لیگ کے دوران 26 فروری کو ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس کیس میں کسی طرح سرفراز احمد کی حمایت نہیں کر رہا تھا لیکن آئی سی سی نے بظاہر جان بوجھ کر اس کیس کو طول دیا۔
میچ ریفری رانجن مدوگالے نے منگل کو اپنی رپورٹ آئی سی سی کو بھیج دی تھی اور اس دوران جمعےکو سرفراز احمد نے سنچورین کا ون ڈے بھی کھیل لیا تھا۔
پی سی بی کا خیال ہے کہ پانچ دن کی تاخیر ہونے کی وجہ سے جو معاملات دونوں بورڈز کی جانب سے طے ہونے جا رہے تھے اسے منتطقی انجام سے پر پہنچنے سے قبل اس وقت شدید دھچکہ لگا جب آئی سی سی نے اچانک سرفراز احمد پر پابندی لگادی۔
آئی سی سی نے ایک دم سے میچ سے قبل پابندی لگا کر سب کو حیران کر دیا تھا اور ثالثی کی کوششوں کو سبوتاژ کر دیا۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی ضابطہ اخلاق کے مطابق دونوں بورڈز کو آئی سی سی کی جانب سے نامزد نمائندے کی قرار داد پر دستخط کرنا تھے۔
چوںکہ ون ڈے سیریز چل رہی تھی اس لیے جنوبی افریقا نے قرار داد پر دستخط کرنے کے لیے وقت مانگا تھا لیکن دونوں بورڈز میں طے پانے والے معاملات میں یہ معاملہ ختم ہو گیا تھا۔
پی سی بی اجلاس میں یہی مؤقف اٹھائے گا کہ بورڈ کی جانب سے سزا انتہائی قدم تھا، اگر کپتان کو سزا دینی تھی تو اس کے لیے پانچ دن کا وقت کیوں لیا گیا۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد پیر کی شب کراچی پہنچ رہے ہیں، انہیں واپس بلانے کا مقصد یہی ہے کہ وہ اس تنازع کے بعد گھٹن کے ماحول سے باہر آئیں۔
چند دن پہلے انگلینڈ نے بھی اسٹورٹ براڈ کو اپنی ٹیم سے ڈراپ کر کے گراونڈ آنے سے منع کیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ وہ ساحل سمندر پر جا کر آرام کریں۔
اسی طرح سرفراز احمد کو وطن واپس بلا کر انہیں آرام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔