کراچی( بی ایل ٰآئی)
کراچی پولیس چیف اور ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا ہے کہ ایک ہزار موٹر سائیکل سواروں پر مشتمل خصوصی اسٹریٹ واچ فورس تشکیل دی جارہی ہے جبکہ پولیس کو معلومات فراہم کرنے والے شہریوں کو انعامات سے نوازاجائے گا۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے ظہرانے سے خطاب کے دوران کراچی پولیس چیف اور ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم پر جلد قابو پالیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ سے سیف سٹی پراجیکٹ جلد مکمل کرنے کے لیے بات کی ہے۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہاکہ موبائل چھیننے اور موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے،ان جرائم کے خاتمے کے لیے ایک ہزار موٹر سائیکل سواروں پر مشتمل اسٹریٹ واچ فورس تشکیل دی جارہی ہے،ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات میں ان کے سامنے 15فورس میں بہتری، سیف سٹی پراجیکٹ کی تکیمل اور فرانزک لیب کے قیام کے نکات رکھے تھے، توقع ہے اس سلسلے میں جلد پیش رفت سامنے آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پانچ سال قبل کراچی دنیا کے10 خطرناک ترین شہروں میں شامل تھا تاہم اب کراچی 50 خطرناک شہروں کی فہرست میں بھی نہیں ہے، سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت شہر میں10 ہزار کیمرے لگائے جائیں گے اور سیف سٹی کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اورچہرہ شناسی کے سافٹ وئیرہوں گے۔
ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ پروٹوکول ڈیوٹی پولیس اہلکاروں کوسائرن بجانے ہٹوبچو کی آوازیں کسنے پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ کراچی کی36 ہزار پولیس کی نفری میں سے165 کے خلاف مجرمانہ شکایات موصول ہوئی ہیں جنھیں تحقیقات کے بعد باہرکردیں گے،منفی رویئے کی وجہ سے عوام پولیس کو اون نہیں کرتی ہے تاہم پولیس کے روییے کوبہتر بنایا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کے بیگز چیک کریں کہ بچوں کے بستوں میں کیا ہے، جسم فروشی میں ملوث گینگ پولیس نے پکڑلیے ہیں کرسٹل فروخت کرنے والے یونیورسٹی کے طالبعلم کو بھی پکڑا ہے، انھوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصراپنے علاقوں میں رابن ہڈ بن گئے ہیں، منشیات فروخت کرنے والے اپنے علاقوں میں عوام کی فلاح وبہبود کرتے ہیںلہزا جرائم کے گڑھ علاقوں میں پڑھے لکھے افراد کو فلاح وبہبود کے طریقہ کار کووضع کرنا ہوگا۔
کراچی پولیس چیف نے کہاکہ تھانہ کلچر میں بہتری کے لیے اقدامات کررہے ہیں، شہریوں کو بھی پولیس کی اچھی کارکردگی کی پذیرائی کرنی چاہیے، انھوں نے کہا پولیس نے پاکستان رینجرز سندھ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کراچی سے دہشت گردی کے خاتمے کی مثالی خدمت انجام دی ہے، خصوصاً سی ٹی ڈی نے انتہائی غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔
انھوں نے اعلان کیا کہ جرائم کے خاتمے سے متعلق اطلاعات فراہم کرنے والے شہریوں کو دس ہزار سے لے کر اطلاع کی اہمیت کے اعتبار سے نقد انعامات دیے جائیں گے، انھوں نے بتایا کہ شعبہ تفتیش جدید سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، 15رسپانس فورس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا مشن ہے۔
ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ 36ہزار کی پولیس فورس میں صرف 165ایسے افراد ہیں جن کے خلاف سنگین شکایات ہے، اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں، پولیس کو برے افراد سے پاک کرنے کا عزم کررکھا ہے، انھوں نے کہا کہ واٹس ایپ نمبر 0343-5142770پر شہری اپنی شکایات اور پولیس کے لیے معاون معلومات فراہم کرسکتے ہیں، اس پر موصول ہونے والے پیغامات کو ذاتی طور پر مانیٹر کررہا ہوں۔
قبل ازیں کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا کہ کراچی پولیس چیف تھانہ کلچر میں اصلاحات کے لیے قابل تحسین اقدامات کررہے ہیں اس سلسلے میں بزنس کمیونٹی انھیں بھرپور تعاون کا یقین دلاتی ہے۔
کاٹی کے لا اینڈ آرڈرکمیٹی کے چیئرمین ندیم خان نے کہا کہ رکشوں اور موٹرسائیکلوں کی بھرمار نے شہر کے ٹریفک نظام کو تباہ کردیا ہے، پولیس چورنگیوں اور سڑک کے اطراف میں رکشوں کے کھڑے ہونے پرپابندی عائد کرے کیونکہ انھی کی وجہ سے ٹریفک جام کی شکایات بڑھ گئی ہیں، طارق ملک نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کا واحد طریقہ قانون کا نفاذ ہے۔
سی پی ایل چی چیف کورنگی و ملیر زبیر چھایا نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے کورنگی صنعتی علاقے میں نیبرہوڈ پولیسنگ ماڈل کام یابی سے کام کررہا ہے، اسے مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، انھوں نے نشان دہی کہ مہینے کی جن تاریخوں میں ملازمت پیشہ افراد تنخواہیں نکالتے ہیں وارداتیں بڑھ جاتی ہیں اس کے لیے خصوصی حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران بھرپور تعاون کرتے ہیں لیکن تھانے کی سطح پر کارکردگی میں بہتری کی گنجائش ہے۔