پنجاب کا 2240 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا
لاہور(بی ایل آٸی) وفاق کے بعد پنجاب کا بھی 2 ہزار 240 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو 14 کھرب 33 ارب روپے ملیں گے، جبکہ صوبائی محصولات کا ہدف 317 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اخراجات کا حجم 12 کھرب 99 ارب روپے سے بڑھا کر 13 کھرب 18 ارب روپے کیا گیا ہے۔
جاری اخراجات کا حجم 12 کھرب 99 ارب روپے سے بڑھا کر 13 کھرب 18 ارب روپے کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کیلئے جاری اخراجات کو تقریباً رواں مالی سال کی سطح پر منجمد کیا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو 14 کھرب 33 ارب روپے مہیا کیے جائیں گے۔
زراعت ایمرجنسی پروگرام کیلئے ایک ارب 68 کروڑ رکھےگئے ہیں۔ زراعت کیلئے 31 ارب 73 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ 7 اضلاع میں 7 نئی یونیورسٹیاں اور پرانی یونیورسٹیوں کی اپ گریڈیشن بھی شامل ہے۔
صوبائی محصولات میں 317 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ڈیبٹ کارڈ سے ٹرانزیکشن کی صورت میں 5 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ 20 سے زائد سروسز پر ٹیکس کی 16 سے 5 فیصد کردی ہے۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی پر 10 فیصد کی بجائے 20 فیصد چھوٹ تجویز ہے۔ تمام سینما گھروں کو 30 جون 2021ء تک انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سے مستثنیٰ کیے جانے کی تجویز ہے۔
آسان کاروبار کیلئے لائسنس فیس پر ٹیکس 0 فیصد کیا جارہا ہے۔ لینڈ ریونیو پر جلد ضروری ترامیم کی جائیں گی۔ مقامی حکومتوں کے بجٹ میں 10 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ کیلئے پنجاب حکومت نے ایک ارب رکھے ہیں۔ بلدیاتی سطح پر میونسپل ڈویلپمنٹ پروگرام 23 ارب لاگت سے شروع کیا ہے۔ محکمہ جنگلات کیلئے 8 ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔ لائیو اسٹاک اور ڈیری ڈویلپمنٹ کیلئے 13 ارب 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
ریسکیو 1122 کی بہتری کیلئے 4 ارب سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔ سویلین شہداء کیلئے خراج الشہداء پروگرام کے آغاز کا منصوبہ ہے۔ نوجوانوں کی فنی تربیت کیلئے 6 ارب 87 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ ہنر مند پروگرام کیلئے ایک ارب روپے سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔ جبکہ احساس ایمرجنسی پروگرام میں 8 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم شامل کی ہے۔
Be the first to comment