لاہور: پنجاب کا مالی سال 2017-18ءکیلئے 1970 ارب 70 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے جس میں ترقیاتی پروگرام کیلئے 6355 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ نے بجٹ پیش کیا جن کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے ”جھوٹ ہے، جھوٹ ہے“ اور ”گو نواز گو“ کے نعرے لگائے جاتے رہے جبکہ حکومتی اراکین بجٹ کی تقریر کے دوران ویلڈن، ویلڈن کے نعرے لگاتے رہے۔وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ” وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے باعث پاکستان کا شمار دنیا کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں ہو رہا ہے۔ سی پیک کا پروگرام وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پاک، چین دوستی کی سب سے بڑی زندہ علامت بن کر سامنے آئی ہے۔ یہ پروگرام پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے معاہدے کی تکمیل میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا موثر،متوازن اور نتیجہ خیز کوشش کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہو گا۔سی پیک کے تحت اس وقت پنجاب میں مختلف نوعیت کے متعدد منصوبے اور پراجیکٹس پر عملدرآمد جاری ہے۔ حکومت پنجاب کی کاوشوں کے نتیجے میں سی پیک کے تحت بجلی کے کئی منصوبے اپنی پیداوار کا آغاز کر چکے ہیں۔اللہ کے فضل سے ہمارے پیارے صوبے میں ان اشعار کی عملی تفسیر کے سفر کا آغاز ہو چکا ہے۔ سی پیک سمیت پنجاب حکومت کے تمام منصوبے اس مثالی شفافیت، میرٹ اور گڈ گورننس کا زندہ مظہر ہیں جو کسی بھی حکومت کیلئے باعث اعزاز ہو سکتا ہے۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں میگا پراجیکٹس پر سالہا سال کا التواءاور ان کی تکمیل میں کرپشن، کک بیکس اور ان کے نتیجے میں لاگت میں کئی گنا اضافہ معمول کی بات سمجھی جا رہی ہو، وہاں منصوبوں کی بروقت بلکہ قبل از وقت تکمیل اور تہہ شدہ اخراجات میں بچت ایک حیرت انگیز کارنامے سے کم نہیں۔ میں یہاں واضح کر دینا چاہتی ہوں کہ یہ بجٹ تخمینوں اور لاگت کے تفاوض کے نتیجے میں نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے جذبہ خدمت اور صوبائی حکومت کے شفاف اقدامات کے باعث ہی ایسا ممکن ہوا ہے۔پنجاب حکومت کے اس جامع حکمت کے ثمرات معاشی ترقی، صحت اورتعلیم کی بنیادی سہولیات کی فراہمی، توانائی بحران کا خاتمہ اور دہشت گردی سے نجات کی صورت میں پنجاب کے عوام تک پہنچ رہے ہیں۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی ہماری انہیں ترجیحات کا عکاس ہے۔ آئندہ مالی سال 2017-18ءکے بجٹ کا کل حجم 1970 ارب 70 کروڑ روپے ہے جو پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے۔ اسی طرح آئندہ مالی سال کا 635 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام بھی پاکستان میں کسی اور صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی پروگرام ہے۔ یہ رواں مالیاتی سال کی نسبت 15 فیصد زیادہ ہے۔ مالی سال 2017-18ءمیں جنرل ریونیو محاصل کی مد میں ایک ہزار 502 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ فیڈرل حکومت سے پنجاب کو ایک ہزار 154 ارب 18 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔ صوبائی ریونیو کی مد میں 348 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ ہے جبکہ ٹیکسز کی مد میں 230 ارب 98 کروڑ روپے اور نئے ٹیکس کی مد میں 170 ارب روپے شامل ہیں۔مالی سال 2017-18ءمیں جاری اخراجات کا کل تخمینہ 1021 ارب روپے ہے جن میں تنخواہوں کی مد میں 258 ارب روپے، پنشن کی مد میں 173 ارب روپے، مقامی حکومتوں کیلئے 361 ارب روپے، اور سروسز ڈلیوری اخراجات کیلئے228 ارب روپے 10 کروڑ مختص کئے گئے۔ یہ سروس ڈلیوری اخراجات بنیادی طور پر عوام کو تعلیم، صحت امن و امان اور دیگر ضروری خدمات باہم پہنچانے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔میں مسرت کے ساتھ یہ اعلان کرتی ہوں کہ مالی سال 2017-18ءکا بجٹ صحت عامہ، تعلیم، زراعت، امن و عامہ اور انصاف اور مقامی حکومتوں کیلئے مجموعی طور پر 1017 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ کل بجٹ کا تقریباً 59 فیصد ہیں۔ ان حکومتی ترجیحات کا مقصد پنجاب کے عوام کو ایسی مستحکم ڈویلپمنٹ کا حصہ بنانا ہے جس کے ثمرات سے آنے والی نسلیں بھی بہرہ مند ہوں اور ہم ترقی یافتہ دنیا میں اپنا جائز مقام حاصل کر سکیں۔جناب سپیکر ،سرمایہ کاری کیلئے ایک جامع انفراسٹرکچر، گڈ گورننس، شفافیت، میرٹ اور قانون کی بالادستی بنیادی ضروریات ہیں۔ الحمد اللہ پنجاب آج ان تمام شرائط پوری کر رہا ہے۔ چنانچہ ایک طرف سی پیک کے ذریعے چینی سرمایہ کار پنجاب میں صنعت، توانائی، انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرگرم ہو چکے ہیں تو دوسری طرف برادر ملک ترکی سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے کاروباری حضرات اور سرمایہ کار پہلے سے بڑھ کر دلچسپی دکھا رہے ہیں، یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں منعقدہ دوسری انٹرنیشنل بزنس سمینار میں شامل 20 ممالک کے سرمایہ کاروں نے پنجاب میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا اور ان میں مجموعی طور پر 57 کے قریب معاہدے کئے گئے۔ یہ معزز ایوان آگاہ ہے کہ رواں مالی سال میں پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کا ایک جامع نظام رائج کر دیا گیا ہے۔ مقامی قیادتیں اب مقامی سطح پر ہی عوامی مسائل حل کر رہی ہیں اور اس مقصد کیلئے وسائل کی فراہمی میں کوئی کمی نہیں آنے دی جا رہی۔ اس کیساتھ ساتھ ضلعی ایجوکیشن اتھارٹی اور ضلعی ہیلتھ اتھارٹی کے قیام سے ان دونوں شعبہ جات میں بھی مقامی قیادت کے ذریعے عوام کو فیصلہ سازی میں شامل کیا گیا ہے۔میں انتہائی فخر سے اس معزز ایوان کو بتانا چاہتی ہوں کہ پرووینشل فنانس کمیشن ایوارڈ کے ذریعے جو ایک فارمولا بیسڈ، شفاف اور متوازن وسائل کی تقسیم کا فارمولا ہے، صوبے کی تقسیم، محاصل کو 44 فیصد ان مقامی حکومتوں کیلئے مختص کر دیا گیا ہے۔ میں اس معزز ایوان کو آگاہ کرنا چاہتی ہوں کہ پنجاب کے علاوہ پاکستان کے کسی اور صوبائی حکومت کو مقامی حکومتوں کیلئے فارمولا بیسڈ فنڈز اور وسائل مختص کرنے کا اعزاز حاصل نہیں ہوا۔جناب سپیکر، پاکستان کے عوام ہی پاکستان کا اصل سرمایہ ہیں، ہماری تمام رونقیں اور زندگی کے تمام رنگ ہماری عوام ہی کے دم سے ہیں، خادم پنجاب کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ صوبے کے ہر ممکن وسائل کا رخ عام آدمی کی طرف موڑ کر اس کی زندگی میں زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کی جا سکیں، شہروں میں عام آدمی کیلئے رواں ائیرکنڈیشنڈ میٹرو بسیں ہوں یا دیہات میں علمی معیار کے سڑکوں کی تعمیر، ہونہار طالب علموں کیلئے لیپ ٹاپ کی فراہمی ہو یا وسیلہ خاندان کے ہونہار بچوں کیلئے بہترین تعلیمی اداروں میں داخلے کے مواقع، صوبے کے دور افتادہ علاقوں میں موبائل ہیلتھ یونٹس کا اجراءہو یا کسان پیکیج کے ذریعے پنجاب کے لاکھوں کاشتکاروں کیلئے ریلیف، یہ سب اقدامات اس سوچ کی عکاسی کرتے ہیں جو ہماری قیادت نے دی۔.
About BLI News
3241 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.