کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک ) پاک سر زمین پارٹی کی ریلی وزیر اعلیٰ ہاﺅس کی جانب بڑھ رہی تھی کہ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج ، 2 افراد زخمی ، شارع فیصل کے قریب میٹرو پول کا علاقہ میدان جنگ بن گیا ،مصطفی کمال ، انیس قائم خانی ، رضا ہارون ،ڈاکٹر صغیر احمد ،آصف حسنین سمیت 20ے زائد رہنما ؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ، سندھ حکومت نے میرا کام آسان کر دیا اور احتجاج کو گلیوں میں پھیلا دیا ،ہمیں دبایا جا سکتا ہے ،جھکایا نہیں جا سکتا ،مصطفی کمال ڈٹ گئے گرفتاری سے قبل میڈیا سے گفتگو ،کارکنوں کی گورنر ہاؤس کی طرف پیش قدمی اور پولیس سے جھڑپیں جاری ۔
تفصیلات کے مطابق پاک سر زمین پارٹی نے آج کراچی میں ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہاﺅس پہنچنے کا فیصلہ کیا تھا، انیس قائم خانی ریلی کی قیادت میں ریلی کا آغاز ہوا ، ریلی نے شاہراہ فیصل سے آغاز کیا جس دوران پیپلز پارٹی کے رہنماءپی ایس پی کے رہنماﺅں سے ملاقات کے لئے پہنچے ، دونوں پارٹیوں کے درمیان مذاکرات کے 4دور ہوئے مگر چاروں بار مذاکرات ناکام ہوئے۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد پی ایس پی نے اپنی ریلی کا آغاز کیا۔ ریلی کی شرکاءکو پولیس نے عائشہ بوانی کالج کے پاس روک لیا۔ جس پر پی ایس پی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں، پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
شاہراہ فیصل کراچی کی شہ رگ سمجھنے والی سڑک ہے جس پر شہر کی تمام ٹریفک کا رش ہوتا ہے، ریلی کے شرکاءاور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں میٹرو پل اور ائرپورٹ کی جانب جانے والی گاڑیاں پھنس گئی ہیں ۔جبکہ پولیس نے پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی رہنماؤں مصطفی کمال انیس قائم خانی ، رضا ہارون ،ڈاکٹر صغیر احمد ،آسف حسنین سمیت 10سے زائد رہنما ؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔کارکنوں کی گرفتاریوں ،آنسو گیس ،واٹر کینن اور لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہوئے مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج پر امن تھا ،پولیس نے امن پسندوں پر تشدد کا راستہ اختیار کیا ،حکومت نے احتجاج کو گلیوں میں پھیلا دیا ،ہمیں دبایا جا سکتا ہے ،جھکایا نہیں جا سکتا ۔