اسلام آباد(بی ایل ٰآئی) پاکستان نے دنیا بھر میں مہنگی ترین بجلی کے پلانٹس لگانے کا ریکارڈ قائم کر دیا۔ کوئلے کا سب سے بڑا ذخیرہ ہونے کے باوجود پٹرولیم مافیا کول پاور اور پن بجلی کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ بن گیا۔
چیئرمین سرکلر ڈیبیٹ کمیٹی شبلی فراز کے مطابق دنیا میں سب سے سستی بجلی بنانے کیلئے کوئلے کا 775 ارب ٹن پر مشتمل سب سے بڑا ذخیرہ ہونے کے باوجود پاکستان میں پٹرولیم مافیانے کول پاور اور پن بجلی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رکھی ہے۔ مہنگی بجلی کا جی ڈی پی پر 2 فیصد یعنی ہرماہ 130 ارب روپے منفی اثر پڑ رہا ہے، جبکہ اس میں نمو 5 فیصد ہے۔
بجلی نہ بنا کر کیپیسٹی چارجز کی ادائیگی پاکستانی پاور پلانٹس کو دنیا میں سب سے زیادہ 18 فیصدہو رہی ہے ، 100 ارب روپے سے زیادہ رقم ہر ماہ نہ خریدی جانے والی بجلی پر ادا ہوتی ہے۔
ذرائع کے مطابق صرف گدو پاور پلانٹ کو ماہ اپریل میں1.7 ارب روپے کیپیسٹی چارجز کی ادائیگی ہوئی۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان 30 فیصد بجلی فرنس آئل سے بنا رہا ہے، جو پوری دنیا کا اوسط 21 فیصد ہے، پاکستان کے انرجی لاسز دنیا میں سب سے زیادہ 27 فیصد ہیں، جس کے باعث حکومت اب 570 ارب روپے کا سرکلر ڈیبٹ ادا کرنے کے قابل نہیں رہی، اور کم از کم 300 ارب روپے کے بجلی کے واجبات ایسے ہیں جنہیں کبھی وصول ہی نہیں کیا جاسکے گا۔
آر ایل این جی کی جنریشن اوسط 60 فیصد، جبکہ خریدی 38 فیصد جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق متعدد پاور پلانٹس صرف سردی میں بجلی دیتے ہیں، اور 7000 میگاواٹ پن بجلی سسٹم میں سے نکل جاتی ہے۔ تین چینی بنکوں نے وارننگ دی ہے کہ اگر بجلی بلوں کی ریکوری ممکن نہ بنائی گئی تو سی پیک کے تحت 25000 میگاواٹ بجلی کے منصوبے نہیں لگ سکیں گے۔ سرکلر ڈیبٹ بڑھنے سے چینی پلانٹس لگنے کا امکان بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔