جنگلات، درخت، پیڑ اور پودے نہ صرف فضا کو خوشگوار اور بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں بلکہ اپنے اردگرد موجود افراد کے لیے تازگی کا باعث ہیں۔
حال ہی میں اسسٹنٹ کمشنر تعلقہ حیدرآباد (دیہی) قندیل فاطمہ میمن نے ٹنڈو جام میں اپنے طور پر ایک مِنی اربن فاریسٹ قائم کیا ہے جسے سوشل میڈیا پر بہت زیادہ سراہا جارہا ہے۔
سبز درختوں کے ساتھ رنگ برنگی چھتریوں سے سجے اس مِنی اربن فاریسٹ کی تصاویر کو بہت زیادہ پسند کیا جارہا ہے کہ جنہیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہاں جانا کتنا خوشگوار تجربہ ہوسکتا ہے۔
— فوٹو: بشکریہ اے سی قندیل فاطمہ
نہ صرف عوام بلکہ حکومت سندھ کے ترجمان مرتضی وہاب نے اس مِنی اربن فاریسٹ کی تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے حیدرآباد تعلقہ کی اے سی کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے اس اربن فاریسٹ کی تصاویر بھی شیئر کیں جو بہت خوبصورت نظر آرہا ہے۔
اس اربن فاریسٹ کا افتتاح 22 مارچ کو کیا گیا ہے، جو سندھ زرعی یونیورسٹی، ٹنڈو جام کی اراضی پر قائم کیا گیا ہے۔
اپنی نوعیت کے اس منفرد اربن فاریسٹ کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر تعلقہ حیدرآباد (دیہی) قندیل فاطمہ میمن نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ اس منفرد منی اربن فاریسٹ کے قیام کا وژن، تعلقہ کے افراد کو صاف، سرسبز اور محفوظ عوامی مقام کی فراہمی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر قندیل فاطمہ نے بتایا کہ دسمبر 2020 میں اس پروجیکٹ پر منصوبہ بندی کے بعد، منی اربن فاریسٹ کی تیاری کا کام جنوری کے پہلے ہفتے میں شروع کیا گیا اور اس کے قیام میں ڈھائی ماہ کا عرصہ لگا۔
— فوٹو: بشکریہ اے سی قندیل فاطمہ
وہ کہتی ہیں کہ یہ ایک ایسا انیشیٹو ہے کہ میرے یہاں سے اسسٹنٹ کمشنر تعلقہ حیدرآباد کی پوسٹ سے ٹرانسفر کے بعد بھی یہ فاریسٹ یہاں موجود رہے گا اور لوگ یاد رکھیں گے کہ اسسٹنٹ کمشنر قندیل فاطمہ نے اپنے دور میں ہمارے لیے یہ قائم کیا تھا۔
اسسٹنٹ کمشنر قندیل فاطمہ نے بتایا کہ یہ اس اربن فاریسٹ میں 535 سے زائد رنگ برنگی چھتریاں استعمال کی گئی ہیں جو اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ٹنڈو جام میں قائم ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا پارک ہے۔
— فوٹو: بشکریہ اے سی قندیل فاطمہ
انہوں نے بتایا کہ یہ مِنی اربن فاریسٹ انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی، ٹنڈو جام کے گراونڈز میں قائم کیا ہے۔
اس کے علاوہ ان کے درمیان 400 بالز اور کئی رنگ برنگی ربنز کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر قندیل فاطمہ نے بتایا کہ اس اربن فاریسٹ کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے یہاں پتھروں سے بنے جانور، فلیمینگوز بھی نصب کیے گئے ہیں جو یہاں سیر کے لیے آنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرواتے ہیں۔
— فوٹو: بشکریہ اے سی قندیل فاطمہ
انہوں نے بتایا کہ یہ اربن فاریسٹ نصف ایکڑ سے زائد رقبے پر محیط ہے اور یہاں 72 درخت لگائے گئے ہیں۔
قندیل فاطمہ نے بتایا اس حوالے سے سندھ زرعی یونیورسٹی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے کہ چاہے کوئی بھی وائس چانسلر یا اسسٹنٹ کمشنر ہو یہ جگہ عوام کے لیے کھلی رہے گی۔
یہی نہیں بلکہ اس اربن فاریسٹ میں آنے والوں کے لیے گزر گاہ بھی بنائی گئی ہے اور 10 بینچز بھی نصب کی گئی ہیں تاکہ لوگ بیٹھ کر موسم کا لطف اٹھا سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ رات کے اوقات میں مِنی اربن فاریسٹ کو روشن کرنے کے لیے لائٹس بھی نصب کی گئی ہیں۔
— فوٹو: بشکریہ اے سی قندیل فاطمہ
قندیل فاطمہ کے مطابق یہ اربن فاریسٹ صرف کوئی عوامی مقام نہیں ہے، یہ ایک تجربہ ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ انہیں عوام سے بہت اچھا ردعمل اور پذیرائی ملی کیونکہ ان کے تعلقہ کے افراد کی تفریح کے لیے ایسی کوئی جگہ موجود نہیں تھی۔
قندیل فاطمہ نے بتایا کہ افتتاح کے بعد عوام کی بڑی تعداد نے اس اربن فاریسٹ کا رخ کیا اور تصاویر و ویڈیوز بھی بنائیں۔
Be the first to comment