نگار کا یہ 68 سالہ کامیاب سفر اس بات کی دلیل ہے کہ نگار نے ہمیشہ وہی پیش کیا جو فلم انڈسٹری کے مفاد میں بھی رہا
47 ویں نگار ایوارڈ اور نامزدگیاں
آپ کا تعاون ہماری کامیابی کی ضمانت ہےالحمدﷲ! 47 ویں نگار ایوارڈز کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے بذریعہ کوپن ووٹنگ کے ذریعے پہلے مرحلے میں نامزدگیاں منظرعام پر آچکی ہیں جوکہ گذشتہ ہفتے نگار میں شائع کی گئی تھیں۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں رواں ہفتے سے نگار ایوارڈز کی جیوری سال 2016ء میں ریلیز شدہ پاکستانی فلموں میں سے معیاری فلموں کو ہر شعبے کے حوالے سے دیکھے گی۔ پھر حتمی طورپر نامزدگیاں سامنے آجائیں گی جوکہ گذشتہ ہفتے شائع شدہ عوامی کوپنز اورجیوری کے فیصلوں کے مطابق ہوں گی۔ ان فلموں میں ہومن جہاں، بچانا، مالک، ہجرت، ماہِ میر، سوال 700 کروڑ ڈالر کا، ریوینج آف دی ورتھ لیس، عشق پازیٹیو، بلائنڈ لَو، ڈانس کہانی، ایکٹر اِن لاء، جانان، زندگی کتنی حسین ہے، عبداﷲ، لاہور سے آگے، رحم، دوبارہ پھر سے، سلیوٹ اور سایۂ خدائے ذوالجلال شامل ہیں اور تین بہادر ریوینج آف بابا بالم کو بھی تکنیکی اعتبار سے شامل کیا جارہا ہے۔ جیسا کہ شائع شدہ کوپن اور ہماری ویب سائٹ پر قارئین کی جانب سے پُر کئے گئے نامزدگی فارم میں بہت سی اہم فلمیں اور بہت سے اہم شعبے شامل ہونے سے محروم رہ گئے تھے۔ لہٰذا جیوری کمیٹی ان تمام پہلوؤں پر غور کرتے ہوئے فائنل نامزدگیوں کو منظر عام پرلائے گی۔ یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ اب پاکستان فلم انڈسٹری میں بے حد معیاری اور تنقیدی پہلوؤں کی حامل فلمیں بننا شروع ہوگئی ہیں اور اسی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے کئی برسوں سے تعطل کا شکار نگار ایوارڈز کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ کیا اور اﷲ تبارک و تعالیٰ کے کرم سے تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پائے جارہے ہیں۔ 47ویں نگار ایوارڈ کے حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان پاکستانی فلموں میں سے مقابلے میں شامل تمام فلمیں ہر لحاظ سے ایک دوسرے کی ٹکڑ پر ہیں۔ جن میں فلمی شائقین اور فلمی ناقدین کے دونوں طبقوں کے پہلو موجود ہیں۔ ادارۂ نگار، پاکستان فلم انڈسٹری اور فلم بینوں کا ہمیشہ سے چولی دامن کا ساتھ رہا ہے اور ادارۂ نگار کا یہ 68 سالہ کامیاب سفر اس بات کی دلیل ہے کہ نگار نے ہمیشہ وہی پیش کیا جو فلم انڈسٹری کے مفاد میں بھی رہا اور فلم بینوں کو بھی اس سے اختلاف نہ ہو۔ ادارۂ نگار نے ہمیشہ فراخ دلی اور نیک نیتی سے پاکستان فلم انڈسٹری کی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اُمید ہے کہ اس طرح آپ سب کا حسب سابق ساتھ اور تعاون رہاتو نگار ایوارڈ کی یہ تقریب انشاء اﷲ ایک یادگار تقریب ثابت ہوگی۔
آپ کا تعاون ہماری کامیابی کی ضمانت ہےالحمدﷲ! 47 ویں نگار ایوارڈز کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے بذریعہ کوپن ووٹنگ کے ذریعے پہلے مرحلے میں نامزدگیاں منظرعام پر آچکی ہیں جوکہ گذشتہ ہفتے نگار میں شائع کی گئی تھیں۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں رواں ہفتے سے نگار ایوارڈز کی جیوری سال 2016ء میں ریلیز شدہ پاکستانی فلموں میں سے معیاری فلموں کو ہر شعبے کے حوالے سے دیکھے گی۔ پھر حتمی طورپر نامزدگیاں سامنے آجائیں گی جوکہ گذشتہ ہفتے شائع شدہ عوامی کوپنز اورجیوری کے فیصلوں کے مطابق ہوں گی۔ ان فلموں میں ہومن جہاں، بچانا، مالک، ہجرت، ماہِ میر، سوال 700 کروڑ ڈالر کا، ریوینج آف دی ورتھ لیس، عشق پازیٹیو، بلائنڈ لَو، ڈانس کہانی، ایکٹر اِن لاء، جانان، زندگی کتنی حسین ہے، عبداﷲ، لاہور سے آگے، رحم، دوبارہ پھر سے، سلیوٹ اور سایۂ خدائے ذوالجلال شامل ہیں اور تین بہادر ریوینج آف بابا بالم کو بھی تکنیکی اعتبار سے شامل کیا جارہا ہے۔ جیسا کہ شائع شدہ کوپن اور ہماری ویب سائٹ پر قارئین کی جانب سے پُر کئے گئے نامزدگی فارم میں بہت سی اہم فلمیں اور بہت سے اہم شعبے شامل ہونے سے محروم رہ گئے تھے۔ لہٰذا جیوری کمیٹی ان تمام پہلوؤں پر غور کرتے ہوئے فائنل نامزدگیوں کو منظر عام پرلائے گی۔ یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ اب پاکستان فلم انڈسٹری میں بے حد معیاری اور تنقیدی پہلوؤں کی حامل فلمیں بننا شروع ہوگئی ہیں اور اسی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے کئی برسوں سے تعطل کا شکار نگار ایوارڈز کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ کیا اور اﷲ تبارک و تعالیٰ کے کرم سے تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پائے جارہے ہیں۔ 47ویں نگار ایوارڈ کے حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان پاکستانی فلموں میں سے مقابلے میں شامل تمام فلمیں ہر لحاظ سے ایک دوسرے کی ٹکڑ پر ہیں۔ جن میں فلمی شائقین اور فلمی ناقدین کے دونوں طبقوں کے پہلو موجود ہیں۔ ادارۂ نگار، پاکستان فلم انڈسٹری اور فلم بینوں کا ہمیشہ سے چولی دامن کا ساتھ رہا ہے اور ادارۂ نگار کا یہ 68 سالہ کامیاب سفر اس بات کی دلیل ہے کہ نگار نے ہمیشہ وہی پیش کیا جو فلم انڈسٹری کے مفاد میں بھی رہا اور فلم بینوں کو بھی اس سے اختلاف نہ ہو۔ ادارۂ نگار نے ہمیشہ فراخ دلی اور نیک نیتی سے پاکستان فلم انڈسٹری کی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اُمید ہے کہ اس طرح آپ سب کا حسب سابق ساتھ اور تعاون رہاتو نگار ایوارڈ کی یہ تقریب انشاء اﷲ ایک یادگار تقریب ثابت ہوگی۔