کراچی(بی ایل ٰآئی)
شرح سود میں اضافے اور ممکنہ ڈی ویلیوایشن کے خطرات کے پیش نظر مقامی انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے سرمائے کے انخلا کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتار چڑھاو کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے۔
جس سے 57فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے9ارب16 کروڑ13 لاکھ 83ہزار 108روپے ڈوب گئے،ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ غیرملکیوں کی بینکنگ سیمنٹ ودیگر شعبوں میں خریداری دلچسپی بڑھنے سے کاروبار کے آغاز پرتیزی کےاثرات غالب رہے جس سے ایک موقع پر243پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران میوچل فنڈز کی جانب سے حصص کی آف لوڈنگ نے تیزی مندی تبدیل ہوگئی اور ایک موقع پر111پوائنٹس کی مندی بھی رونماہوئی لیکن اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر خریداری کی وجہ سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی، نتیجتا کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100 انڈیکس 52اشاریہ 17پوائنٹس کی کمی سے40544 اشاریہ11 ہوگیا جبکہ کےایس ای30 انڈیکس 15اشاریہ28 پوائنٹس کی کمی سے 19435اشاریہ91، اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 8اشاریہ 16پوائنٹس کی کمی سے19746اشاریہ43 ہوگیاجبکہ کے ایس ای30انڈیکس3اشاریہ84پوائنٹس کے اضافے سے68356اشاریہ80ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 3فیصدکم رہا اور مجموعی طورپر16 کروڑ 2لاکھ 41ہزار 810حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کادائرہ کار348کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 131کے بھاو میں اضافہ 198کے داموں میں کمی اور19کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاو100روپےبڑھکر7200روپےاور وائتھ پاکستان کے بھاو15روپے بڑھکر1065روپےہوگئے جبکہ یونی لیورفوڈزکے بھاو75 روپےکم ہوکر7550روپے اور پاکستان سروسزکے بھاو 52روپے43پیسےکم ہوکر996روپے32پیسےہوگئے۔