اسلام آباد( بی ایل ٰآئی )پاکستان کی زرعی پیداوار کو 2031 تک 74 ارب ڈالرز تک بڑھایا جاسکتا ہے۔
یہ بات وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت زرعی شعبے کی بحالی کی اصلاحات سے متعلق جائزہ اجلاس کے دوران کہی گئی۔
اس موقع پر زرعی شعبے کے فروغ سے متعلق وزیراعظم کی زیر صدارت کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت بنائی گئی کمیٹی میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے، نجی شعبے اور ماہرین شامل ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان کو حتمی شکل دے کر رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
اجلاس میں مجوزہ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان 2021ء پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور زرعی اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق ٹائم لائن بھی پیش کی گئی۔
اس موقع پر دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گندم، چاول، مکئی، کپاس اور گنے کی پیداوار بھی خطے کے مقابلے میں کم ہے۔
بریفنگ کے مطابق سال 2020ء میں ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ 49 ارب ڈالر رہا جسے سال 2031ء تک 74 ارب ڈالر تک بڑھاجاسکتا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کسانوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے لیے ڈیجیٹل طریقہ کار کیا ہوگا، پنجاب کے 67 فیصد کسانوں یعنی 37 لاکھ کا ڈیٹا موجود ہے۔
اجلاس کے مطابق پنجاب میں 18 لاکھ کسان ڈیجیٹل نظام سے منسلک ہیں جبکہ 9 لاکھ کو سبسڈی دی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نےا س موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا اور زرعی شعبے کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں زرعی شعبے کو نظر انداز کیا گیا خمیازہ کسان اور معیشت کوبھگتنا پڑ رہا ہے، زرعی شعبے کی بحالی اور ترقی ایک قومی ترجیح ہے۔
Be the first to comment