ہنگو پارا چنار شہر کے مرکز میں واقع کرم بازار کی نور مارکیٹ میں امام بارگاہ کے دروازے کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ایک خاتون اور 2 بچوں سمیت 24 افراد شہید جبکہ 55 سے زائد افرا دزخمی ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ زیادہ تر زخمیوں کی حالت تشویشناک بیان کی جا رہی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خد
پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر) کے مطابق زخمیوں کی ہسپتالوں میں جلد منتقلی کیلئے ہیلی کاپٹر روانہ کر دئیے گئے جنہوں نے دھماکے کی جگہ سے زخمیوں کو نکالنے اور شدید زخمیوں کو دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا کام کیا۔ اس کے علاوہ پاک فوج کے دستے بھی موقع پر پہنچے اور علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ خودکش دھماکہ تھا تاہم پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکہ خیز مواد کار میں نصب کیا گیا تھا۔
پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق یہ دھماکہ پارا چنار شہر کے وسط میں واقع کرم بازار کی نور مارکیٹ کے قریب واقع امام بارگاہ کے دروازے کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور 2 بچوں سمیت 24 افراد شہید جبکہ 55 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کے بعد شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دکانوں کو نقصان پہنچا جبکہ اس کی آواز 5 کلومیٹر کے علاقے میں سنی گئی جبکہ دھویں کے بادل بھی دور دور تک دکھائی دئیے۔ دھماکے کی اطلاع ملنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم بازار شہر کا مرکزی بازار ہے جہاں انتہائی زیادہ رش ہوتا ہے اور دھماکے کے وقت بھی وہاں بہت زیادہ رش تھا جبکہ آج جمعہ کا دن ہونے کے باعث بہت زیادہ چہل پہل تھی۔
رکن قومی اسمبلی ساجد طوری نے کہا کہ پارا چنار دھماکے میں ابتدائی طور پر 11 افراد شہید ہوئے جبکہ کم از کم 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر کی حالت تشویشناک تھی۔ دھماکے سے پہلے فائرنگ ہوئی اور بعد میں بھی کافی دیر تک فائرنگ کی آواز سنائی دیتی رہی۔
انہوں نے کہا کہ باردی مواد ایک کار میں رکھا گیا تھا جو امام بارگاہ کے زنانہ گیٹ کے قریب آ کر رکی اور دھماکہ ہو گیا جس کے نتیجے میں 11 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے اور زخمیوں میں سے زیادہ تر کی حالت تشویشناک ہے تاہم ان کی صحیح تعداد کے بارے میں علم نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ سخت سیکیورٹی اور جگہ جگہ پر ایف سی کی چیک پوسٹیں قائم ہیں اور مقامی لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس کے باوجود اس طرح کا دھماکہ ہو جانا افسوسناک بھی ہے اور سیکیورٹی انتظامات پر سوالیہ نشان بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں سیکیورٹی سمیت دیگر ذمہ داریاں پولیٹیکل ایجنٹ کی کی ہوتی ہیں لیکن وہ زیادہ تر پشاور رہتا ہے اور اب بھی دو تین دن پہلے ہی یہاں آیا ہے۔