جکارتہ(نیوز ڈیسک) سڑک پر پولیس آپ کو روک لے تو اس واقعے سے خیر کی کوئی بات برآمد ہونے کی توقع نہیں کی جا سکتی، لیکن انڈونیشیا میں ایک غریب مزدور کو پولیس نے روکا تو اس کی قسمت ہی بدل گئی۔
نیو سٹریٹ ٹائمز کے مطابق جزیرہ جاوا کے شہر پاسرواں میں پولیس نے 22 سالہ نوجوان کو بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے پر روک کر چالان کرنا چاہا تو وہ منت سماجت کرنے لگا۔ اس کاکہناتھا کہ وہ محنت مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالتا ہے لہٰذا اسے معاف کر دیا جائے۔ جب پولیس اہلکاروں نے اس کا شناختی کارڈ دیکھا تو وہ حیرت سے اس کا منہ دیکھنے لگے۔ شناختی کارڈ پر اس کا نام Polisi لکھا تھا، جس کا انڈونیشائی زبان میں مطلب ’پولیس‘ ہے۔ یہ نام دیکھ کر پولیس اہلکار قہقہے لگائے بغیر نا رہ سکے اور انہوں نے مسکین نوجوان کو چالان کے بغیر ہی جانے کی اجازت دے دی۔
اتفاق سے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسی وائرل ہوئی کہ سارے ملک میں پھیل گئی۔ یہ ویڈیو پولیس افسران تک پہنچی تو وہ بھی ’پولیس‘ نامی نوجوان کی کہانی سے متاثر ہوئے بغیر نا رہ سکے۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس کا نام تو ’پولیس‘ ہے ہی، تو کیوں نا اسے پولیس میں نوکری بھی دے دی جائے۔ اتفاق سے مقامی دفتر میں ڈرائیونگ ٹیسٹ اسسٹنٹ کی پوسٹ خالی تھی، اور نوجوان کی قسمت بھی مہربان تھی، لہٰذا فوراً ہی یہ نوکری اسے مل گئی۔ اب وہ پولیس میں لائسنس ٹیسٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر فائز ہو چکا ہے اور بہت ہی خوش ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے والدین کا بے حد شکر گزار ہے جنہوں نے اس کا نا م ’پولیس‘ رکھا۔