لاہور (خصوصی رپورٹ)پاکستانی میڈ یا نے رواں ہفتے شاہد آفریدی کی جانب سے دو بار سیاسی بیان دینے پر بہت ہنگامہ کیا اور انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنا یا تاہم میڈ یا ان بیانات کے اغراض و مقاصد رپورٹ کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا دوسری جانب دنیائے کرکٹ میں سب سے پہلے تیز ترین سنچری بنانے اور ہندوستان کو آخری دو گیندوں پر دو چھکے مار کر پاکستان کو فتح دلانے والے شاہد آفریدی کے نام سیاسی بیانات دینے کا سہرا بھی جاتا ہے ۔انہوں نے گزشتہ ایک ہفتے میں جہاں خیبر پختونخواہ اور سندھ حکومت کو نشانہ بنا یا تو وہاں ہی آپریشن ضرب عضب میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کے ساتھ ساتھ ساتھ وزیراعظم نواز شریف کو بھی مبارکباد پیش کی ۔
ہوا کچھ یوں کہ تین روز قبل غیر متوقع طور پر شاہد آفریدی نے ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخواہ حکومت اور عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنا یا اور کہا کہ عمران خان کی اسپورٹس اور سیاست میں شخصیت الگ الگ ہے، انہیں سیاست میں کس نے دھکا دیا وہی بتاسکتے ہیں، عمران کے پی کے میں ایسا کچھ کرجاتے کہ لوگ کہتے ہمیں ایسا ہی لیڈر چا ہیے۔یہاں یہ بتانا بھی بے جا نہ ہو گا کہ جس تقریب میں شاہد آفریدی نے عمران خان کے خلاف بیان داغے ،اس تقریب کا اہتمام جنگ گروپ کے تعاون سے کیا گیا تھا اور انہوں نے بریک فاسٹ ود جنگ گروپ نامی اس تقریب کے دوران سندھ حکومت کو بھی نہ چھوڑااور ملک میں نوجوان باصلاحیت کھلاڑیوں کے فقدان کی نشاندہی کرتے ہوئے سندھ حکومت کے کرکٹ نظام کو بھی تنقید کا نشانہ بنا یا ۔
اس موقع پر شاہد آفریدی سے سوال کیا گیا کہ سندھ کی مقامی حکومت نے کرکٹ پر کیا کام کیا ہے ؟جس پر ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی نہیں ملتا تو کرکٹ پر کیا کام ہو گا ۔اس گفتگو کے دوران انہوں نے اپنے آپ کو پاکستان میں ٹی ٹوئنٹی کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دے دیا ۔اس سے قبل اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر ایک ویڈ یو پیغام جاری کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے نہ صرف راحیل شریف کی تعریف کی تھی بلکہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر وزیراعظم نواز شریف کے کردار کو بھی سراہا تھا ۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 25سالوں کی نسبت 2016پاکستان کے لیے بہترین سال ہے۔
شاہد آفریدی کی جانب سے ان تمام بیانات کے بعد ایک ایسا بیان آیا کہ جس نے تہلکہ مچا دیا۔گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر نجم سیٹھی نے کہا کہ شاہد آفریدی کے لیے ان کی مرضی کا فارمولا تیار ہو چکا ہے ،انہیں دعوت دیتا ہوں کہ وہ آکر ملیں اور بات چیت کریں ۔ شاہد آفریدی کی طرف سے وفاق کی تعریف اور دو صوبائی حکومتوں کے خلاف بیانات اور اس کے بعد پی سی بی کی جانب سے چائے کی دعوت محض اتفاق ہے یا دال میں کچھ کالا ،اس بات کا فیصلہ قارئین خود کر سکتے ہیں ؟۔