اسلام آباد(بی ایل آٸی )وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوڈ سیکیورٹی پلان کے تحت گندم، چاول اور دال جیسی اشیائے خوردونوش کی برآمد پر پابندی عائد کریں ورنہ ہمیں سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بات پیر کو وزیر اعظم عمران خان کی رابطہ کمیٹی کے ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ گندم، چاول اور دالوں جیسی کھانے پینے کی اشیاء کی برآمد پر پابندی عائد کیا جانا چاہئے، ان دنوں گندم کی فصل سرپلس ہوسکتی ہے، مگر رواں سال کی مقامی ضروریات اور آئندہ سال کی فصل کیسی ہوگی؟ کو کسی بھی فیصلہ لینے سے قبل مدنظر رکھنا چاہیے،ہمیں اپنی ہنگامی تیاریوں کا آغاز کرنا چاہئے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر برآمدات کی اجازت دی جاتی ہے تو کھانے پینے کی اشیاء کی قلت خارج ازمکان نہیں، ایسی صورتحال میں درآمدی فوائد برآمد کرنے سے زیادہ مہنگے ثابت ہونگے۔
انہوں نے کہا ہمیں اس نازک وقت پر اپنے وسائل پر انحصار کرنا ہے اور ہمیں اپنے فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
کوویڈ ۔19 کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں مثبت کیسز میں اضافہ ہوا ہےْ، پیر کے روز 6گھنٹے کے اندر ایک مریض وائرس سے جان بحق ہوا جو کہ کافی خطرناک ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ نازک صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ 14 دن کا ایک اور لاک ڈاؤن چاہتے ہیں، بشرطیکہ اسے قومی سطح پر منظور کرلیا جائے۔
انہوں نے کہا یہ فیصلہ وزیراعظم کو لینا چاہئے اور اس کا اعلان کرنا چاہئے اور تمام صوبے اس فیصلہ پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل کریں گے۔
مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ انکی حکومت فی خاندان 12000 روپے نقد دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا ادائیگی اس لحاظ سے مشروط ہونی چاہئے کہ وصول کنندہ کو کم از کم 14 دن تک گھر میں رہ کر لاک ڈاؤن کی پابندی کرے۔ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ صوبائی حکومت اپنے وسائل سے COVID-19 ٹیسٹوں کے اخراجات پورے کررہی ہے۔
انہوں نے کہا ہم 90 فیصد سے زیادہ ٹیسٹ کر رہے ہیں اور 10 فیصد نجی شعبے کے ذریعہ ہو رہے ہیں، لیکن ہم انہیں سبسڈی دے رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ معاشی صورتحال سے آگاہ ہیں جس کے تحت برآمدات کو روکا گیا ہے، مقامی مالی سرگرمیاں ختم ہوچکی ہیں اور کسی بھی گروتھ کی توقع نہیں کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا ہم معیشت کو تو بحال کرلیں گے لیکن ہمارے پاس ان لوگوں کی بحالی کیلئے کوئی ٹیکنالوجی نہیں ہے جو وائرس کے خلاف اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، لہٰذا لوگوں کو بچانا اولین آپشن ہے۔
مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ لاک ڈاؤن کے بعد کے عرصے کے حوالے سے جو ایس او پیز تیار کئی گئی ہیں اسے شیئر کریں تاکہ اس کا موازنہ صوبائی حکومت کی جانب سےتیار کردہ ایس او پیز کے ساتھ کیا جاسکے۔ صوبائی حکومت بھی مرکز کے ساتھ یہ سب شیئر کرے گی ۔