اپوزیشن کے شور شرابے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کر دیا۔
کراچی(بی ایل ٰآئی)سندھ حکومت کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا فیصلہ، جبکہ ترقیاتی بجٹ209 ارب روپے، زرعی شعبے کے لئے 10 ارب، تعلیم کے لئے 23 ارب،صحت کے لیے 28 ارب اور آبپاشی کے لئے 17 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی جس کی کابینہ نے منظوری دے دی۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر 2020 – 2021 میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کابے حد شکر گزار ہوں کہ ہمیں ہمت، طاقت اور استطاعت عطا فرمائی کہ ہم کووڈ -19 کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کووڈ – 19 کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک طویل اور صبر آزما سفر سے گزر رہے ہیں، یہ وبا بین الاقوامی سرحدوں کے آرپار جنگل کی آگ کے مانند دنیا کے 200 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔
سندھ حکومت نے کووڈ- 19 سے نمٹنے کیلئے اپنے وسائل کو قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ اور معیشت کو سہارا دینے پر خرچ کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔
کووڈ 19 بنیادی طور پر موجودہ نظام صحت کے لیے ایک خطرہ ہے ، اس کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے یہ بڑھ اور پھیل رہا ہے یہ زندگی کے دیگر تمام شعبوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔
اس نظر نہ آنے والے دشمن سے مقابلے کے لیے دنیا نے اپنے وسائل کی سمت تبدیل کی ہے تاکہ لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ کیا جاسکے، اس وباء نے دنیا کو ساکت وجامد کر دیا ہے اور شہروں کو حقیقتاً ویرانوں میں بدل دیا ہے ، اس خطرے سے نمٹنے کیلئے لاک ڈاؤن کو دنیا بھر میں واحد قابل عمل حکمت عملی کے طور پر اختیارکیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے کووڈ-19 کے خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی طور پر اختیار کی گئی حکمت عملی کی پیروی کی ہے، سندھ وہ پہلا صوبہ تھا جہاں لاک ڈاؤن پر عملدرآمد اور اطلاق کے لیے اقدامات عمل میں لائے گئے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 26 فروری 2020 کو جیسے ہی صوبے میں پہلا کیس نمودار ہوا تو فوری طور پر اسکولوں کو بند کرنے کے اقدامات کئے گئے
ایسی تمام جگہوں پر جہاں لوگ جمع ہو سکتے تھے ہم نے وہاں 23 مارچ 2020 سے لاک ڈاؤن نافذ کیا۔
دوسرے صوبوں نے بھی رفتہ رفتہ اس طرز عمل کی پیروی کی ، باقی ملک میں بھی لاک ڈاؤن کے نفاذ کا طرز عمل اختیار کیاگیا، حکومت سندھ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات درج ذیل ہیں ۔
3.0 بلین روپے سے کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈ کی تخلیق کی ہے ،1.3بلین روپے سندھ حکومت اورتقریباً1.7 بلین روپے صوبائی ملازمین کی جانب مہیا کئے گئےاور اس رقم کے استعمال کی نگرانی اور منظوری چیف سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سپرد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کمیٹی میں نجی شعبے کی موثر موجودگی کے ذریعے تمام امور میں شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنایا گیا، کووڈ -19 سے نبردآزما تمام طبی عملے کیلئے ایک رواں بنیادی تنخواہ کی شرح سے ہیلتھ رسک الاؤنس کی منظوری دی جاچکی ہے، اس رسک الاؤنس کو اب تمام ہیلتھ پروفیشنلزکے لیے توسیع دی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پوسٹ گریجویٹ / ہاؤس جاب آفیسرز کو بالترتیب گریڈ 17/18 کی ابتدائی بنیادی تنخواہ مارچ 2020 سے کووڈ- 19 وباء کے خاتمے تک دی جائے گی۔
2020-21 میں ہیلتھ رسک الاؤنس پر 1.0 بلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی استطاعت کو بڑھا کر 11450 روزانہ کر دیاگیا ہے۔
Be the first to comment