اسلام آبادعمومی طورپرپاکستان میں مردوں پر بدعنوانی اور خوردبرد کے الزامات لگائے جاتے ہیں لیکن نیشنل بینک آف پاکستان کی خاتون افسر کوایف آئی اے نے ڈیڑھ ارب روپے کی خوردبرد کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ خاتون افسر کیساتھ ایک اور تنظیم کے چار افسران کو بھی گرفتارکیاگیاجن پرغیرقانونی طریقے سے اربوں روپے بینک اکاﺅنٹس سے نکلوانے کا الزام ہے ۔
ایکسپریس ٹربیون کے مطابق رواں ہفتے نیشنل بینک آف پاکستان کی اسسٹنٹ نائب صدر کو حراست میں لیاگیا۔ ایف آئی اے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ لاوارث اکاﺅنٹس سے غیرقانونی طورپر ڈیڑھ ارب روپے نکلوانے کی بینک کی شکایت پر گرفتاری عمل میں لائی گئی ، ابتدائی تحقیقات کے بعد امکان ہے کہ یہ رقم 6ارب روپے تک ہوسکتی ہے ، خاتون افسرنے جعلی پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز تیار کیے اور پھر ان اکاﺅنٹس میں موجود رقم سے کیش کرالیے ۔
یہ بھی بتایاکہ اے پی او( لاوارث اکاﺅنٹس کی تنظیم) کے حکام کی ملی بھگت سے یہ فراڈ کیاگیا ،یہ تنظیم حکومت پاکستان نے 1971ءمیں بنائی تھی تاکہ مشرقی پاکستان کے شہریوں کے اثاثہ جات کا انتظام و انصرام کیاجاسکے، اب حکومت پاکستان بورڈآف ٹرسٹیز کے تعاون سے ان اثاثوں کا انتظام وانصرام کرتی ہے ۔
خاتون افسر پر الزام ہے کہ اُنہوں نے یہ رقم پہلے ہی نکلوالی جو نیشنل بینک کے ذریعے اے پی او نے سرکاری سیکیورٹیز میں انویسٹ کی ، قانون کے مطابق اے پی او صرف سرکار کی طرف سے منظور شدہ سیکیورٹیز میں ہی سرمایہ کاری کرسکتی ہے ۔
ایف آئی اے حکام نے بتایاکہ منی لانڈرنگ ، اینٹی کرپشن ایکٹ کے تحت خاتون کیخلاف مقدمہ درج کرلیاگیاہے ۔ایف آئی اے نے دو ڈپٹی ایڈمنسٹریٹرز سمیت اے پی او کے چار افسربھی گرفتار کرلیے گئے اور آئندہ چند ہفتوں کے دوران چالان پیش کردیاجائے گا، نیشنل بینک کے حکام نے رقم نکلوانے کے لیے اے پی او آفیسرز کے جعلی دستخطوں کا سہارالیا۔اے پی او ایڈمنسٹریٹر اللہ یارخان نے کہاکہ ” فراڈ ہوا ہے لیکن میں اس پر تبصرہ نہیں کرسکتا“۔