” نیا پاکستان” کا “فکر” اور ” فلسفہ” بہت دلفریف، بہت عمدہ اور اپنی نوعیت کا ایک اور بہت ہی ” بڑا والا ” ہے ۔اس کے لئے 3 طرح کے معمار چاہییں، اول درجے کے بہت بڑے والے، دوسرے اور تیسرے درجے کے بہت بڑے والے۔ اور جو اجزاٰٰٰء چاہییں وہ کافی تعداد میں ہیں، تعداد لکھنا صفحات کے صفحات سیاہ کرنے کے مترادف ہو گا اسلئے اختصار سے کام لیتے ہوئے ان کو ایک لفظ میں سمانے کی کوشش کرتے ہیں، یعنی “ذندگی کی بنیادی سہولتوں سے محرومی” ۔ یاد رہے کہ اس میں موجود سارے اجزا بہت ضروری ہیں ۔ ان کی عدم موجدگی میں نئی دنیا تو بن جائے گی، نیا پاکستان نہیں۔ نیا پاکستان پروجیکٹ کا انتظامی کام اول درجے کے بہت بڑے والوں کے ہاتھ میں ہے۔ اور وہ عام طور پر نیا پاکستان ہر 10،15 سال میں بناتے رہتے ہیں۔ بناتے بناتے اگر کچھ گڑ بڑ ہو جائے تو فوراُ دوسرے درجے کے بہت بڑے والوں کو پکڑ کر ان کو نئی اور تازہ تربیت کرنے کے لئے نیا پاکستان پرہجیکٹ سے ہٹا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ نئے سرے سے دوبارہ قابل نہ ہو جائیں اور ان کو نئے سرے سے نیا پاکستان پروجیکٹ میں کام کرنے کا سبق یاد نہ ہو جائے۔ اس کے لیَے تیسرے درجے کے بہت بڑے والوں کو دوسرے درجے کے بہت بڑے والوں کی خرابیاں اور نا اہلیت “آں” بتائی جاتی ہیں اور ایک نیا دوسرے درجے کا بہت بڑا والا مہیا کیا جاتا ہے اور تیسرے درجے کے بہت بڑے والوں کو اس نئے بہت بڑے والے کے ساتھ نیے پروجیکٹ میں کام کرنے پر لگا دیا جاتا ہے۔ چونکہ بنانے والے، بنوانے والے اور بنانے کی آرزو رکھنے والے بہت بڑے والے ہیں۔ ٘مرزا غالب اپنے بہت سے خطوط میں بہت بڑے والوں کو جس لفظ سے پکارتے رہے ہیں وہ بے شک ادبی ہو یا نہ ہو، کراچی کی عوامی زبان میں کافی مقبول ہے۔ چونکہ بنانے والے جن کو پاکستان میں عام طور پہ سیاستدان سمجھا جاتا ہےدوسرے درجے کے “بہت بڑے والے” ہیں۔ کیوں کہ ان بیچاروں کو طو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ نیا ہوتا کیا ہےیا نیا بنتا کیسے ہے، اس لیے جو اول درجے کے “بہت بڑے والے” ہیں وہ ان بیچاورں کو کہیں سے پکڑ کے لاتے ہیں، ان کو بتاتے ہیں کہ وہ سیاستدان ہیں لہذا ان کو نیا پاکستان فوراً بنانا شروع کرنا چاہئے۔ تیسرے درجے کے “بہت بڑے والے” بہت بڑے تو ہیں ہی، بہت بڑی تعداد میں بھی پائے جاتے ہیں۔ اور اتنی تیزی سے بڑھ رہے ہیں کہ پوری دنیا پریشان ہے، نہ ان کو کچھ کھانے کو ملے، نہ ان کو تعلیم کی مہیا کی جائے، نہ ان کو زندگی کی کوئی بنیادی سہولت میسر ہو، لیکن یہ بڑھتے رہتے ہیں جو ان کو “اول درجے کے بہت بڑے والے” سمجھاتے رہیں یہ فوراُ سمجھ جاتے ہیں۔ اول درجے کے “بہت بڑے ” ان کے لئے ایک خاص ماحول فراہم کرتے ہیں تاکہ یہ نیا پاکستان بنانے کی آرزو کرتے رہیں، اس کے لئے ان کو خاص طریقے سے پڑھایا لکھایا جاتا ہے، جس کے لئے بہت سی مدحہ سرائی ، عظمت کے گیت اور بہت سی باتیں بتائی جاتی ہیں۔ اوران کوبتایا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی ” عظیم” (یاد رہے، یہاں عظیم ، بہت ہی بڑی والی کے معنوں میں دیکھی جائے) قوم ہیں۔ اور قوم اور عظمت کے حجے بھی اور تعریف بھی “اول درجے کے بہت بڑے والے” خود ہی تیار کرتے ہیں۔ کل ملا کے بات یہ ہے کہ نیا پاکستان اس وقت بنے گا، جب ترتیب الٹ ہو گی، یعنی جب تیسرے درجے کے بہت بڑے والے نیا پاکستان خود بنانا شروع کریں گے اور دوسرے رجے کے بہت بڑے والوں کو خود ڈھونڈھ کر لائیں گے اور اول درجے کے بہت بڑے والوں کو نئے پاکستان کے پروجیکٹ بنانے کے کام سے ہٹا کر ان سے ان کا اصل کام یعنی حفاظت کا کام لینا شروع کریں گے۔ اس طرح وہ دل و جان سے اپنا کام کریں گے۔ کسی لڑائی میں ہتھیار نہیں پھینکیں گے ۔ تو ۔ “ٰعظیم” قوم کو “بہت بڑا والا” معاف کیجئے گا “نیا والا” پاکستان مبارک [اسد تحسین]
About BLI News
3238 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.