نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس، رضاربانی کے نام کی تجویز
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں اتحادی جماعتوں نے رضا ربانی کا نام بطور چیئرمین سینیٹ دینے کی تجویز پیش کردی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی امیدوار نامزد کرے تو ن لیگ اور اتحادی حمایت کریں گے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف کو رضاربانی کی تجویز پر دوبارہ غور کرنے پر قائل کیا جبکہ جےیو آئی ف، پی کے میپ اور ایم کیوایم نے رضاربانی کے نام کی بھرپور حمایت کی۔
نیشنل پارٹی کا مؤقف ہے کہ نوازشریف جو بھی فیصلہ کریں گے وہ قبول ہوگا۔
دوسری جانب نوازشریف کی زیرصدارت ہونے والے اتحادی جماعتوں کے اس اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے جس کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کو جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے ووٹ ملنے کی بھی امید ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کا اجلاس میں کہنا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی ر ضا ربانی کو نامزد کرتی ہے تو مجھے قبول ہو گا،تاہم پیپلز پارٹی نے رضا ربانی کو نامزد نہ کیا تو کل ہم اپنے امیدواروں کا اعلان کریں گے۔
پارٹی رہنماؤں نے اجلاس میں تجویز دی کہ ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ اتحادی جماعتوں کو دیا جائے۔
امیر مقام کی تجویز ہے کہ اگر رضا ربانی چیئرمین بنے تو ڈپٹی چیئرمین ن لیگ کا کے پی سے ہونا چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رضا ربانی کے متفقہ امیدوار نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ ن لیگ سے نامزد کیے جانے کا امکان ہے جبکہ بلوچستان کے آزاد امیدواروں سے اس حوالے سے رابطہ ہی نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں نواز شریف کو اختیار دینے کی تجویز سب سے پہلےمحمود اچکزئی نےدیتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ آپ جو فیصلہ کریں گے وہ قبول ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی رضا ربانی کو نامزد نہیں کرتی تو میاں صاحب آپ کی پارٹی سب سے بڑی پارٹی ہے، پھر مسلم لیگ ن کا چیئرمین سینیٹ ہونا چاہیے، آپ کی جماعت میں بھی آپ کے بیانیے پر پورا اترنےو الے بہت لوگ موجود ہیں۔
محمود اچکزئی کی اس تجویز کی حاصل بزنجو نے تائید کی۔
اس موقع پر میاں نواز شریف نے جواب دیا کہ میں جو بات کرتا ہوں اس سے پیچھے نہیں ہٹتا،اتحادیوں کے سامنے بات کریں گے تاکہ انہیں اعتراض نہ ہو۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں شریک ایک رہنما نے بلاول اور زرداری کی متضاد خواہشات کا بھی ذکر کیا۔