اوسلو (ڈیلی پاکستان آن لائن) مغربی دنیا میں بے راہ روی کے واقعات تو ہم سنتے ہی رہتے ہیں جنہیں حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہوتی ہے لیکن اب غیر فطری کام کرنے والے بے راہ رو لوگوں یعنی ہم جنس پرستوں کو مذہبی سر پرستی بھی حاصل ہوگئی ہے ۔
ناروے کے لوتھرن چرچ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کی تقریبات کیلئے خصوصی کلمات متعارف کرا دیے ہیں ۔ ہم جنسوں کی شادی کے موقع پر پادریوں کی جانب سے یہ کلمات ادا کیے جائیں گے۔گزشتہ سال ناروے کے گرجا گھروں کی ہونے والی سالانہ کانفرنس میں ایک تہائی پادریوں نے ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا تاہم وہ رسومات کی ادائیگی کیلئے مخصوص کلمات پر متفق نہیں ہوئے تھے تاہم پیر کو تمام پادریوں نے شادی کے مخصوص کلمات پر اتفاق کرلیا ہے۔ لوتھرن فرقے کے پادریوں کی جانب سے جاری کیے جانے والے نئے کلمات کا اطلاق بدھ سے ہو جائے گا ، ان نئے کلمات سے دولہا اور دلہن کے الفاظ نکال دیے گئے ہیں۔2015 میں فرانسیسی عیسائیوں کے پروٹیسٹنٹ فرقے نے امریکہ کے پریس بیٹرین گرجا گھر کے ساتھ مل کر ہم جنس پرستوں کی شادی کے خصوصی الفاظ متعارف کرائے تھے اور کہا تھا کہ اس سے پوری دنیا کے گرجا گھروں کو اپنے قوانین بنانے میں آسانی رہے گی۔
واضح رہے کہ 2015 میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق ناروے کے 73 فیصد باشندوں کا تعلق عیسائیوں کے لوتھرن چرچ سے تھا ۔ دنیا میں سب سے پہلے 1993 میں بیلجیم نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی قرار دیا تھا جس کے بعد 2009 میں اس طرح کی شادیوں کو قانونی قرار دے کر ناروے دنیا کا دوسرا ملک قرار پایا تھا۔ عیسائی مذہب میں دو بڑے فرقے کیتھولک اور پروٹیسٹنٹ ہیں اور ناروے میں پایا جانے والا لوتھرن فرقہ پروٹیسٹنٹ کی ہی ذیلی شاخ ہے۔
مغربی دنیا میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو معیوب نہیں سمجھا جاتا اور بہت سے ممالک میں اس حوالے سے باقاعدہ قانون سازی بھی ہوچکی ہے جبکہ کئی ملکوں کے سربراہان حکومت بھی اعلانیہ ہم جنس پرست ہیں۔یورپی ملک لگز مبرگ کے موجودہ وزیر اعظم زاویر بی ٹیل نے ایک مرد سے شادی کر رکھی ہے جو بطور بیوی ان کے ساتھ بیرون ممالک دوروں پر بھی جاتا ہے۔آئس لینڈ کی سابق خاتون وزیر اعظم جوہانا سگر ڈارڈوتی نے ایک خاتون سے شادی کر رکھی ہے جبکہ بیلجیئم کے سابق وزیر اعظم ایلیو ڈی روپو نے 90 کی دہائی میں اپنے ہم جنس پرست ہونے کا اعلان کیا تھا۔