بوظہبی(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک اماراتی نژاد امریکی لڑکی کو اس کے والدین شادی کے لیے امریکہ سے متحدہ عرب امارات لائے لیکن وہ بھاگ کر واپس چلی گئی اور ایسا شرمناک طرز زندگی اپنا لیا کہ پوری دنیا میں خاندان کی رسوائی کا باعث بن گئی۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس 25سالہ لڑکی کا نام جین میری المولا (Jeanemarie Almulla)ہے۔ اس کے والدین ابوظہبی کے رہنے والے تھے جو اس کی شادی کرنے کے لیے اسے یہاں لے آئے۔ انہوں نے اسے سکارف پہننے کو کہا اور ایک شیخ سے اس کی شادی طے کر دی ۔ جین میری شادی نہیں کرنا چاہتی تھی جس پر گھروالوں نے اس کے گھر سے نکلنے پر پابندی عائد کر رکھی تھی لیکن شادی سے چند روز قبل وہ کسی طرح گھر سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی اور فرار ہو کر واپس امریکہ جا پہنچی۔
رپورٹ کے مطابق واپس جا کر امیرکبیر، عمررسیدہ مردوں کی راتیں رنگین کرنی شروع کر دیں۔ اب تک وہ کئی امیربوڑھوں کو اپنا شوگر ڈیڈی بنا چکی ہے اور ان کے بل پر پرتعیش لگژری زندگی گزار رہی ہے۔ یہ مرد اسے مختلف ممالک میں اپنے ساتھ چھٹیاں گزارنے کے لیے لے جاتے ہیں اور قیمتی تحائف دیتے ہیں۔ کئی مردوں کے ہاتھوں کا کھلونا بن کر عورت ذات کے نام پر کلنک کا ٹیکہ بننے کے باوجود اس کا کہنا ہے کہ ”میں عورتوں کے حقوق کی چیمپین ہوں۔“ وہ اپنے فرار اور درجنوں مردوں کے قدموں پر گر کر زندگی گزارنا اپنے لیے اعزاز سمجھتی ہے اور خود کو خواتین کے لیے رول ماڈل کہتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ”مرد عورتوں کا خیال رکھنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ میں محنت کرنے سے نہیں کتراتی لیکن اگر اپنی ذہانت اور خوبصورتی سے مجھے آسان کام کرکے لگژری زندگی گزارنے کا موقع ملتا ہے تو اس میں کچھ برائی نہیں ہے۔ مجھے اس سے کوئی پروا نہیں کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ دوسری خواتین کو بھی یہی کرنا چاہیے جو میں کر رہی ہوں۔“