کراچی:
پی ایس ایل مکمل طورپر پاکستان منتقل کرنے کی تجویز مسترد ہوگئی البتہ8 سے زائد میچزکرانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
فرنچائزز کی جانب سے لاہور اور ملتان اسٹیڈیمز میں ہوٹل تعمیر کرنے کی پیشکش پر ایک کمیٹی غور کریگی، دوسری جانب پی سی بی فرنچائزز کی جانب سے عدم ادائیگی پر تنگ آ گیا، گذشتہ روز کے اجلاس میں ایک ٹیم نے مکمل ادائیگی کا چیک تھما دیا مگر دوسری ڈیفالٹر ہی رہی، اس پر اسے48 گھنٹوں میں رقم ادا کرنے یا معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل فرنچائزز اور پی سی بی حکام کا اہم اجلاس گذشتہ روز لاہور میں ہوا، اس موقع پر یو اے ای میں لیگز کی بھرمار کے سبب مکمل پی ایس ایل پاکستان منتقل کرنے کی تجویز زیرغور آئی مگر اسے منظوری نہ مل سکی، حکام کے خیال میں ابھی ملک میں سیکیورٹی صورتحال ایسی نہیں کہ غیرملکی کھلاڑیوں کو مکمل ایک ماہ تک یہاں رکھا جا سکے،چند روز کی بات الگ ہوتی ہے،اس کے علاوہ انفرااسٹرکچر کی بھی کمی ہے، البتہ 8 سے زائد میچز یہاں ضرور کرائے جائیںگے، اس موقع پر فرنچائزز نے پی سی بی کو پیشکش کی کہ اگر حکام اجازت دیں تو وہ مل کر قذافی اسٹیڈیم لاہور اور ملتان اسٹیڈیم میں200 کمروں کا ہوٹل بنا دیں، جس پر یہ معاملہ غور کیلیے ایک کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، بورڈ حکام نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت، سیکیورٹی ایجنسیز اور سیاسی تنظیمیں مستقبل میں یکجا ہو کر کہیں کہ مکمل پی ایس ایل کو پاکستان لے آئیں تو ہم ایسا کر گذریں گے۔
میٹنگ میں پی ایس ایل فرنچائزز کی جانب سے عدم ادائیگی کا معاملہ بھی زیرغور آیا، بڑے ارمانوں سے لیگ کا حصہ بننے والی ایک ٹیم نے آخرکار واجب الادا رقم کا چیک جمع کرا ہی دیا، دوسری جانب ایک اہم ترین فرنچائز کے آفیشل بدستور مالی مسائل کا جواز پیش کرنے لگے، اس پر بورڈ نے انھیں48گھنٹوں کاالٹی میٹم جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران اگر مکمل ادائیگی نہ ہوئی تو معاہدہ ختم کردیا جائے گا۔ اس موقع پر پی ایس ایل کے میڈیا رائٹس سمیت دیگر معاملات دیکھنے والی ہر کمیٹی میں فرنچائزز کا ایک نمائندہ شامل کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا۔ دریں اثنا پی سی بی ٹی10لیگ کیلیے محدود تعداد میں پلیئرز ریلیزکرے گا،کوچ مکی آرتھر اورچیف سلیکٹر انضمام الحق ٹیم کا مفاد دیکھ فیصلہ کرینگے کہ کسے جانے دیا جائے۔