تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں نے سب سے پہلے لاہور کو نشانہ بنایا جہاں سوموار کے روز چیئرنگ کراس کے مقام پر خودکش حملہ ہوا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر)سید احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد شہید ہوئے۔ اس افسوسناک سانحہ سے قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خودکش بمبار کے 2 سہولت کار وں کو لاہور اور ڈی جی خان سے گرفتار کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ’’توڑ ‘‘ دیا گیا ہے لیکن سانحہ لاہور کے بعد دہشت گردوں نے منظم طریقے سے گزشتہ روز پشاور، مہمند ایجنسی اور شب قدر میں 4 خودکش حملے کئے جس میں مجموعی طور پر 4 اہلکاروں سمیت 7 افراد شہید ہوئے۔ پشاور کے علاقے حیات آباد میں موٹرسائیکل پر سوار خودکش بمبار نے خود کو ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق جب کہ 4 ججززخمی ہوئے جب کہ بدھ کے روز ہی ایک خودکش بمبار نے شب قدر میں خود کو دھماکے سے اڑایا جس میں ایک لائنس نائیک شہید ہوا۔
دہشت گردوں نے مہمند ایجنسی کو بھی نشانہ بنایا جہاں 2 خودکش بمباروں نے مہمند ایجنسی کے ہیڈکوارٹرغلنئی میں پولیٹیکل انتظامیہ کے دفترمیں گھسنے کی کوشش کی اس دوران جب سیکیورٹی فورسز نے بمبار کو روکا تو ایک نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتیجے میں 3 خاصہ داروں سمیت 5 افراد شہید ہوگئے جب کہ دوسرے خود کش بمبار کو فورسز نے گولی مارکر ہلاک کردیا۔دہشت گردوں نے بلوچستان کے ضلع آواران میں تخریب کاری کی بڑی کارروائی کی جس میں فورسز کے قافلے کے قریب بارودی سرنگ کے دھماکے میں پاک فوج کے کیپٹن طہہ سمیت 3 اہلکار شہید اور 2 جوان زخمی ہوئے ۔گذشتہ روز خانیوال میں سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم جماعت الاحرار کے 6 مبینہ دہشت گردوں کو ایک مقابلے میں ہلاک کیا ،جبکہ سہون شریف کے انتہائی افسوسناک واقعہ کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کو فوری بدلہ لینے کاسخت پیغام دیا اور ساتھ ہی پاک فوج کو بھی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں کیلئے کھلی چھٹی دے دی ہے۔
سندھ میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر خود کش حملہ کے نتیجے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 72 افراد شہید اور 250 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ شہادتوں میں بڑی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ دہشت گردوں کی جانب سے کی جانے والی حالیہ کارروائیوں کا مقصد بظاہر یہ دکھائی دیتا ہے کہ عوام میں خوف وہراس پیدا کرکے ملک میں انارکی پھیلانے کی کوشش کی جائے۔واضح رہے کہ لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی ہے ۔دہشت گردی کی اس نئی لہر کے باوجود قوم اور سیکیورٹی اداروں کے حوصلے انتہائی بلند ہیں اور وہ کسی صورت بھی دہشت گردوں کے مذموم مقاصد کسی صورت بھی پورے نہیں ہونے دیں گے ۔