مشرق وسطیٰ کیلئے صدام حسین بہتر تھے،امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق افسر نے اعتراف کرلیا

نیو یارک(بی ایل آ ئی)مشرق وسطیٰ کیلئے صدام حسین بہتر تھے،امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق افسر نے اعتراف کرلیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سی آئی اے کے سابق افسر جان نکسن نے کہا ہے کہ جب بھی کوئی بحران سامنے آتا، پالیسی ماہرین ہمارے پاس سوالات لے کر آتے کہ یہ لوگ کس طرح سے کام کرتے ہیں، ان کے سوچنے کا طریقہ کیا ہے، وہ کیا چاہتے ہیں، اور وہ جو اقدامات اٹھاتے ہیں ا±ن کی وجوہات کیا ہیں،یہ سب مجھے ڈھونڈنا ہوتی تھیں۔
جب صدام حسین کو امریکی فوج نے تکریت سے حراست میں لیا تو میں اس وقت عراق میں کام کر رہا تھا اور جب صدام حسین کی شناخت کی تصدیق کی ضرورت ہوئی مجھے ہی چنا گیا تھا،اِن دنوں یہ افواہ گرم تھی کہ صدام حسین کی جسامت اور شکل و صورت سے ملتے جلتے کئی لوگ ہیں لیکن جب میںنے صدام حسین پر نظر ڈالی تویقین تھا کے وہی شخص سابق عراقی صدر ہے،جیسے ہی میں نے اس شخص سے بات شروع کی، اِن کے چہرے پر وہی کیفیت تھی جو کہ میں نے ایک کتاب میں ان کی شکل پر دیکھی تھی اور وہ کتاب سالوں سے میری میز پر تھی،میں بتا نہیں سکتا کہ یہ کتنی غیر حقیقی بات تھی۔

مین نے صدام حسین سے گفتگو کے دوران کئی سوالات بھی کیے اور مجھے خود کو چٹکی کاٹ کر یقین دلانا پڑتا تھا کہ میں دنیا کے سب سے مطلوبہ شحض سے سوالات کر رہا ہوں،یہ انتہائی مضحکہ خیز بات لگ رہی تھی،میں نے صدام حسین کی زندگی کے انسانی پہلو قریب سے دیکھے جن کا امریکی میڈیا میں کبھی بھی ذکر نہیں ہوا،زندگی میں بہت کم لوگ میں نے دیکھے ہیں جن کی اتنی کرشماتی شخصیت تھی۔جب ان کا دل کرتا تو وہ بہت مسحور کن، شوخ، اور خوش اخلاق ہو جاتے، کبھی کبھی صدام حسین کی طبیعت کے تاریک پہلو سامنے آ جاتے جن میں وہ بدتمیز، مغرور اور مطلبی شخص بن جاتے،دو تین دفعہ ایسا ہوا جب میرے سوالات سے ان کو شدید غصہ آ گیا تھا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ سی آئی اے کے پاس ایسا کچھ نہیں تھا جس سے وہ صدام حسین کو بات کرنے پر مجبور کر تے،’ہمیں بات کرتے ہوئے یہ کوشش کرنی پڑی کہ صدام حسین کو یہ بتائیں کہ تاریخی طور پر کتنا اہم ہے کہ وہ دنیا کے سامنے اپنا موقف پوری طرح کھل کر بیان کر سکیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ صدام حسین کے ہٹائے جانے کے بعد عراق میں ہونے والے حالات پر اپنی شرمندگی کا اظہار کیا اور کہا کہ بش انتظامیہ کے پاس صدام حسین کے بعد کے عراق کے لیے کوئی منصوبہ نہیں تھا،میرا خیال ہے کہ صدام حسین کو ہٹایا جانا غلط تھا، آج بھی مشرق وسطیٰ کا خطہ بہت بہتر ہوتا اگر صدام حسین عراق کے صدر ہوتے۔
واضح رہے جان نکسن نے 2011 میں سی آئی اے کو الوداع کر دیا تھا اور اس کے بعد ایک کتاب ‘ڈی بریفنگ دی پریزیڈنٹ’تحریر کی جو ان کے صدام حسین سے کیے گئے سوالات اور تجربات پر مبنی تھی۔ جان نکسن کے مطابق صدام حسین کی ذات تضادات سے بھرپور تھی۔

سابق عراقی صدرکے ساتھ کی جانے والی گفتگو اور بعد میں صدام حسین کے ساتھیوں سے بات کر کے مجھے یقین ہواکہ صدام حسین نے کئی سال پہلے عراق کے جوہری پروگرام کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا تھا،یہی وہ یقین تھا جس کی وجہ سے مجھے اور ساتھیوں کو وائٹ ہاﺅس کی جانب سے ناکام قرار دیا گیا تھا۔

About BLI News 3245 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.