کیلیفورنیا: کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کیلٹیک) میں ایرانی نژاد سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دنیا کا سب سے پتلا کیمرا ایجاد کرلیا ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں کوئی عدسہ موجود ہی نہیں۔
ریسرچ جرنل ’’آپٹیکل سوسائٹی آف امریکا ٹیکنیکل ڈائجسٹ‘‘ (او ایس اے ٹیکنیکل ڈائجسٹ) میں شائع تحقیق کے مطابق اس ڈیجیٹل کیمرے کو عدسے کی ضرورت سے آزاد کرنے کے لیے انتہائی باریک ’آپٹیکل فیزڈ ایرے‘ (او پی اے) پر مشتمل ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے جس کا ننھا منا سرکٹ بہت کم جگہ استعمال کرتے ہوئے عین وہی کام کرتا ہے جو دوسرے کیمروں میں عدسے کے ذمے ہوتا ہے؛ یعنی روشنی کو حسبِ ضرورت کسی خاص مقام پر اور کسی خاص انداز سے مرکوز کرنا، تاکہ عکس حاصل کیا جا سکے۔
اسے کیلٹیک کے تحقیقی انجینئروں رضا فاطمی اور بہروز ابریزی نے پروفیسر علی حاجی میری کی نگرانی میں مشترکہ طور پر ایجاد کیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس کیمرے کا فوکس (ارتکاز) قریب سے دور کی چیز تک ایک سیکنڈ کے صرف ارب ارب ویں حصے یعنی محض ایک فیمٹو سیکنڈ میں منتقل کیا جا سکتا ہے اور یہ ایک ایسی صلاحیت ہے جو اس وقت دنیا کے کسی دوسرے کیمرے میں اتنی تیز رفتاری کے ساتھ وجود نہیں رکھتی۔
پروفیسر حاجی میری کہتے ہیں عدسے کی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے اس کیمرے کو اتنا زیادہ مختصر کیا جا سکتا ہے کہ جتنا اختصار کسی اور قسم کے کیمرے کے لیے فی الحال ممکن ہی نہیں۔ علاوہ ازیں جب یہ ٹیکنالوجی پختہ ہو کر تجارتی پیمانے پر پہنچ جائے گی تو امید ہے کہ یہ کیمرے بہت ہی کم خرچ پر تیار کیے جا سکیں گے۔ طبّی شعبے سے لے کر عسکری میدان تک ’’او پی اے‘‘ ٹیکنالوجی والے کیمرے کے لیے اطلاق کی ایک وسیع دنیا موجود ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ جس طرح 1980 کے عشرے میں سی سی ڈی (چارج کپلڈ ڈیوائس) کی ایجاد نے آج کے جدید ترین ڈیجیٹل کیمروں کی بنیاد رکھی تھی اسی طرح آنے والے برسوں میں عدسے کی ضرورت سے آزاد ’’او پی اے‘‘ کیمرا ٹیکنالوجی بھی ڈیجیٹل عکس نگاری کو ایک نئے انقلاب سے ہم کنار کرے گی۔