اسلام آباد(بی ایل آٸی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صرف مخصوص شعبے بند رہیں گے باقی سب کھول دیے جائیں گے۔
قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے صوبوں میں ایسا لاک ڈاؤن ہوا جس سے غریب طبقے کو تکلیف پہنچی، وہ ایسا لاک ڈاؤن نہیں چاہتے تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم جتنی بے احتیاطی کریں گے اتنا نقصان ہوگا، غربت اور وائرس کو پھیلنےسے روکنے کے لیے ہمیں احتیاط کرنا ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کچھ شعبے بند رہیں گے باقی سب کھول رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیسے والے لوگ ایس او پیز پر عمل کر رہے ہیں، لیکن عام آدمی کا کورونا کے حوالے سے مختلف رویہ ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا کے جب صرف 26 کیسز رپورٹ ہوئے تب پاکستان میں لاک ڈاؤن کیا، اس کے لیے ڈاکٹرز اور دیگر لوگوں سے رائے لی تھی۔
انہوں نے کہا کہ چین کے شہر ووہان میں مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا تھا، پہلے ہی کہا تھا کہ پاکستان کے حالات چین، یورپ اور امریکا سے مختلف ہیں۔
وزیر اعظم نے لاک ڈاؤن کے نتائج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن میں کورونا کا پھیلاؤ سست ہوجاتا ہے، لیکن یہ اس وبا کا علاج نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ویکسن نہیں آتی تب تک کورونا نہیں جارہا، اس کے ساتھ رہنا ہے، کم از کم اس سال تو ہمیں وائرس کے ساتھ گزارا کرنا پڑے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امیر ممالک نے بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے پڑوسی ملک بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے لاک ڈاؤن کردیا، جس سے وہاں غربت پھیل رہی ہے۔
لاک ڈاؤن جزوی کھولنے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری انتظامیہ اور پولیس پر بہت دباؤ ہے، تاہم کچھ شعبے بند رہیں گے باقی سب کھول رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹائیگر فورس کے رضاکار لوگوں میں شعور دیں کہ کس طرح کورونا کے ساتھ رہنا ہے۔
ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم سب کو احساس ہے، ہمیشہ سوچتے ہیں کہ ڈاکٹرز اور نرسز کی کیسے مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشنز سے بھی ملاقات کروں گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہماری معیشت متاثر ہوئی، ہماری ٹیکس کلکشن 30 فیصد کم ہوئی، ایکسپورٹ گر گئی، ہماری ترسیلاتِ زر کم ہوگئی ہے، بین الاقوامی سرمایہ کاری بھی رک گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حالات ایسے نہیں کہ لوگوں کو مزید پیسے دیتے رہیں، ملک کے معاشی حالات پہلے ہی اچھے نہیں تھے، وائرس کی وجہ سے مزید متاثر ہوئے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارا مزدور طبقہ بیرونِ ملک میں پھنسا ہوا ہے، فیصلہ کیا ہے کہ مزدوروں کو آنے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرونِ ممالک سے آنے والے پاکستانیوں کا ایک ٹیسٹ ہوگا، جس میں کورونا ہوگا انہیں گھر میں قرنطینہ کیا جائے گا۔
بریفنگ کے دوران وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ وائرس پھیلے گا اور اموات بھی بڑھیں گی۔