’شادی‘ ایک ایسی رسم ہے جس کو تمام مذاہب کے لوگ اپنی روایات اور ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے انجام دیتے ہیں۔ جن میں کچھ مذاہب کے لوگ بہت ہی مہذب طریقے سے یہ فرض ادا کرتے ہیں ، کچھ میں شرارت کاعنصر پایا جاتا ہے اور کہیں پر مذہبی نظریات کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ لیکن سب سے اہم یہ بات ہے کہ تمام مذاہب میں شادی کی تقریب منفرد اور الگ الگ انداز سے منعقد کی جاتی ہے۔
شادی کی کچھ مختلف رسمیں:
سویڈن:
سویڈن ثقافت کے مطابق دلہا دلہن دوران شادی کی تقریب کسی بھی سبب اپنی جگہ ہرگز نہیں چھوڑ سکتے، اور ایساکرنے پر شادی میں آئی دیگر لڑکیا ں دلہے کو گھیر کر اس کا بوسہ لیتی ہیں جبکہ وہاں موجود لڑکے دلہن کا بوسہ لیتے ہیں۔
جرمنی:
جرمن شادیوں میں ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ دلہا دلہن شادی کی تقریب میں موجود تمام مہمانوں کے سامنے ایک بڑا درخت کا تنا کاٹ کر اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ ان میں شادی کے بعد پیش آنے والی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہے۔
رومانیہ:
رومانیہ میں دوران شادی ایک فرضی اغوا کاکھیل کھیلا جاتا ہے جس میںاہل خانہ اور قریبی رشتےداردلہن کو چھپا دیتے ہیں جس کے بعد دلہا ’تاوان‘ کے طور پر کچھ پیسوں کی ادائیگی کے بعد دلہن کو ’بازیاب‘ کراتاہے۔
چین:
چین کی ثقافت کے مطابق شادی سے ایک ماہ قبل دلہن رونا شروع کر دیتی ہے جبکہ اس کے ساتھ باقی سہیلیاں اور خواتین بھی اس کےساتھ اس کے رونے میں شامل ہوجاتی ہیں۔
فلپائن:
فلپائن میں شادی سے قبل جوڑے خودذاتی طور پر اپنے رشتہ داروں کے گھر جا کر انہیں شادی کی دعوت دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے یہاں دلہا دلہن استقبالیہ کے موقع پر روایتی انداز میں ’سفید کبوتروں‘ کو ہوا میں اُچھال کر رسم پوری کرتے ہیں۔
جاوا:
انڈونیشیا کے جزیرے ’جاوا‘ میں شادی کی تقریب کے دوران دلہا اور دلہن لڑکی کے باپ کی گود میں بیٹھتے ہیں۔ یہ اس با ت کی علامت ہوتی ہے کہ لڑکا اور لڑکی اپنے خاندان والوں کے نزدیک برابر ہیں۔
کوریا:
کوریا میں دلہے کے قریبی دوست شادی کی پہلی رات دلہے کے ’پیروں‘ پر ،مچھلی اور چھڑی سےاسے مارتے ہیں۔
کوریا کی ہی ایک اور روایت کے مطابق دلہا اپنی ساس کو ’جنگلی ہنس اور بطخ ‘تحفے کے طور پر پیش کرکے اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ وہ شادی کےحوالے سے لیے گئے تمام وعدوں کو پورا کرے گا۔
ہندو شادی:
ہندوئوں کی شادیاں ’شاہی اور غیر معمولی‘ دونوں طرح کی ہوتی ہیں۔ ان کی شادیاں ایک سے زائد رسموں پر مشتمل ہوتی ہیں مثلاً شادی سے قبل گنیش پوجا، ہلدی، سنگیت اور سگائی کی رسم کی جاتی ہے جبکہ شادی کے عین دن جے مالا، کنیادان، سندور اور پھیروں کے زریعے شادی کا اختتام ہوتا ہے۔
مسلم شادی:
مسلمانوں کی شادیاں بھی ایک سے زائد رسموں کے بعد انجام پاتی ہے جس میں مہندی کی تقریب شادی سے قبل منعقد ہوتی ہےجبکہ اس مذہب میں ’نکاح ‘ شادی کا اہم جز ہےجس کے بغیر شادی نا مکمل سمجھی جاتی ہے۔
بالی:
انڈونیشیاکے ہی دوسرے جزیرے ’بالی‘ میں شادی کی تقریب مختلف روایات کو مدد نظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے جس میں سے ایک لڑکے کاشادی کے دن ’شاہی تلوار‘ کا پہننا شامل ہے۔
کینیا:
کنیا کی ثقافت کے مطابق شادی کے دن دلہن کے والد بیٹی کے چہرے پر تھوک پھنک کر اسے دعا دیتے ہیں۔
پارسی:
پارسیوں کی تعداد باقی مذاہب کے لوگوں کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ لیکن ان کی شادیاں بھی خاص روایتی انداز میں ہوتی ہے۔ پارسی کے یہاں شادی کو ’آچو میچو‘ کہا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ جس دن شادی کی تقریب منعقد کی جاتی ہےوہ دن ’شاہ جان ‘ کہلاتا ہے۔
جاپان:
جاپان میں شادی کے موقع پر مختلف رسومات ادا کی جاتی ہیں جن میںسے ایک یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی شادی کے وقت تین الگ الگ پیالوں سے پانی پیتے ہیں جس کے بعد ان کے والدین بھی ایساہی کرتے ہیں۔
بدھ مت:
بدھ مت مذہب کی شادیاں نہایت ہی سادہ اور صوبر ہوتی ہیں جس میں کسی قسم کی مذہبی فرائض کو پورا نہیں کیا جاتا بلکہ صرف قریبی رشتہ دار اس موقع پر جمع ہوتے ہیں اور جوڑا خود مندر جاکر شادی کی تمام رسومات ادا کر آتا ہے۔
عیسائی :
عیسائیوں کی شادیاں چرچ میں منعقد کی جاتی ہیں جہاں دو نوں خاندانوں کی جانب سے ایک ایک گواہ کی موجودگی میں شادی کے فرائض انجام دیے جاتے ہیں اس کے علاوہ دلہا اور دلہن کے درمیان ’انگوٹھی‘ کا بھی تبادلہ ہوتا ہے۔ اس موقع پر دلہن ’سفید‘ رنگ کا لباس زیب تن کرتی ہے۔
اسکاٹ لینڈ:
اسکاٹ لینڈ کی عجیب و غریب روایت کے مطابق شادی کے دن قریبی رشتہ دار اور گھر والے دلہا اور دلہن پر شراب، راکھ، شیرے اور پر وں کی برسات کرتے ہیں تاکہ وہ ہر شیطانی قوت سے محفوظ رہ سکیںاور خوشحالی آئے۔