کراچی(بی ایل آٸی)پاکستان کے معاشی حب کراچی کے شہریوں، مخیر حضرات، فلاحی تنظمیوں اور نوجوانوں کے چھوٹے بڑے گروپس نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی اس مشکل گھڑی میں ایک مرتبہ پھر امدادی کاموں کا بیڑا اپنے سر اٹھا لیا ہے۔
پاکستان میں قدرتی آفات ہوں حادثات یا وبا کا دور، ملک کے معاشی حب کراچی سے امدادی کام کی شروعات فوراً ہو جاتی ہے۔
یہ امدادی کام سرکاری سطح پر نہیں بلکہ سب سے پہلے یہاں کے فلاحی ادارے، نواجونوں کے گروپس اور انفرادی طور پر مخیر حضرات کے علاوہ تاجر، کاروباری انجمنیں اور صنعتکار تنظیمیں انجام دیتی ہیں۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت سندھ نے لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا تو صوبے اور ملک بھر سے کراچی میں روزگار کے لیے آئے اور یہاں کے مقامی مزدوروں، ہنرمندوں، چھوٹے چھوٹے کاروبار کرنے والوں اور مستحقین پر مشکل ترین وقت آگیا۔
ایسے میں شہر کے درجنوں چھوٹے بڑے فلاحی ادارے جن میں سیلانی، الخدمت، بیت السلام، المصطفی، عالمگیر، جے ڈی سی، تاجر اور صنعتکار گروپس شامل ہیں، حرکت میں آگئے اور اس بڑے بحران کو سرکار سے پہلے بھانپ لیا۔
یہ ادارے گزشتہ ایک ماہ میں لاکھوں ٹن راشن، طبی اور دیگر اشیاء بلاتفریق ضرورت مندوں، مستحقین اور مشکل میں گھرے سفید پوش خاندانوں میں تقسیم کر چکے ہیں۔
شہر میں متوسط اور غریب آبادیوں میں جہاں شہر کی فلاحی تنظمیں اور مخیر حضرات امدادی کاموں میں سرگرم ہیں وہیں نوجوانوں کے گروپس بھی سفید پوش خاندانوں کو تلاش کرکے عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے لوگوں کی مدد میں مصروف عمل ہیں۔
فلاحی کام کا دائرہ کار کراچی سے بڑھا کر قریب کے دیگر چھوٹے شہروں تک پھیلا دیا گیا ہے۔
فلاحی گروپس اور مخیر حضرات کراچی کے اور قریبی شہروں سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں میں لاکھوں ٹن غذائی اشیاء اور طبی سامان پہنچا رہے ہیں۔
یہ وہ جذبہ ہے جو بتاتا ہے کہ مشکل وقت میں کراچی کے شہری اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑتے بلکہ ملک بھر میں قومی یکجہتی کی علامت بن جاتے ہیں۔