نیویارک:
امریکی ادارے ورلڈ جسٹس پروجیکٹ نے قانون کی حکمرانی سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق قانون کی حکمرانی کے معاملے میں پاکستان 113 ممالک میں سے 106 نمبر پر ہے۔
امریکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سرکاری کاموں کے لئے 78 فیصد عوام سرکاری ملازمین کو رشوت دیتے ہیں جب کہ 74 فیصد عوام پولیس کو رشوت دیتے ہیں، کرپٹ افسران کو سزا کے معاملے میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن ہے اور صرف 18 فیصد کرپٹ سرکاری افسران و ملازمین کو سزا دی جاتی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں بھارت 19 فیصد، افغانستان 24 فیصد، سری لنکا 42 فیصد، بنگلادیش 45 اور نیپال میں 49 فیصد کرپٹ سرکاری ملازمین سزا کے مستحق ٹہھرتے ہیں۔
امریکی ادارے کی رپورٹ نے قانون کی بالادستی کے لئے صوبوں کی کارکردگی انڈیکس بھی جاری کی ہے جس کے مطابق خیبرپختونخوا قانونی کی حکمرانی میں سرفہرست ہے جب کہ جدید قانون متعارف کرانے میں پنجاب سرفہرست ہے۔
دوسری جانب پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی ( پلڈاٹ) نے ملک میں قانون کی حکمرانی کی گرتی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کے فنڈذ میں خورد برد کرنے کے علاوہ کرپٹ افسران کو سزا اور تفتیش کے معاملے میں پاکستان 6 سارک ممالک میں سب سے نیچے ہے۔ پلڈاٹ نے امریکی ادارےکی رپورٹ سے متعلق کہا ہے کہ 2016 میں دنیا کے 113 ممالک میں سے پاکستان کا نمبر106 رہا لیکن 2015 میں پاکستان کا نمبر 102 ممالک کی فہرست میں 98 نمبر پر تھا، اسی طرح 2014 میں 99 ممالک میں پاکستان کا نمبر 73واں نمبر تھا جو قانون کی بگڑتی صورتحال کا عکاس ہے۔