ساؤتھ کوریا:
جنوبی کوریا کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے ’قاتل روبوٹس‘ پر تحقیق کرنے پر مصنوعی ذہانت کے تحقیق کاروں نے یونیورسٹی کا بائیکاٹ کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روبوٹ ماہرین نے جنوبی کوریا کی یونیورسٹی کو ایک خط میں ’قاتل روبوٹ‘ تیار کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے یونیورسٹی کے بائیکاٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ 30 ممالک سے تعلق رکھنے والے مصنوعی ذہانت کے 57 ماہرین کے دستخط کے ساتھ بھیجے گئے خط میں یونیورسٹی کے ساتھ کسی قسم کی تحقیقی معاونت نہ کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے ہتھیار کی دوڑ میں شامل ہونے کا عمل نہایت تکلیف دہ اور قابل مذمت ہے اور جب تک یونیورسٹی ہتھیار بنانے اور قاتل روبوٹ کے پروجیکٹ پر کام کرنا بند نہیں کرے گی کوئی بھی تحقیق کار نہ تو یونیورسٹی کا دورہ کرے گا اور نہ ہی کسی تحقیقی یا تعلیم مد میں معاونت کرے گا۔
دوسری جانب کوریا ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سربراہ سنگ چل شن نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کسی قسم کا مہلک ہتھیار تیار نہیں کر رہی اور نہ جامعہ کے تحقیق کار کسی بھی قسم کے خود کار مہلک ہتھیار پر کام کر رہے ہیں ایسے تمام الزامات بے بنیاد اور لغو ہیں جن کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کی معروف یونیورسٹی کوریا ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ جنگجو روبوٹ کی تیاری پر تحقیق کر رہی ہے اور یہ پروجیکٹ بہت جلد مکمل ہو جائے گا تاہم اس سے قبل ہی ماہرین اور سائنس دانوں کی جانب سے اس پروجیکٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔