اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی قلت کے باعث روزانہ 80 کروڑ افراد بھوکے سوتے ہیں اس لیے اس مسئلے پر قابو نہ پایا گیا تو 2035 تک آدھی سے زیادہ دنیا کی آبادی غذائی بحران کی لپیٹ میں آجائے گی۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے غذا اور زراعت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں غذا کی کمی بڑھتی جارہی ہے اور اگر اس بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو 2035 تک آدھی سے زیادہ دنیا کی آبادی غذائی بحران کی لپیٹ میں آجائے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غذائی بحران کی وجہ سے دنیا کی ایک تہائی آبادی متاثر ہے اور اس کے باعث پوری دنیا کی معیشت کو 3.5 کھرب کا نقصان بھی ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق غذا کی کمی ایک عالمگیر مسئلہ ہے جس کے باعث روزنہ تقریبا 80 کروڑ سے زائد افراد بھوکے سوتے ہیں جب کہ اس کے برعکس 1.9 ارب افراد کھانے سے موٹاپے کا شکار ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر معیاری غذا اور ورزش کا نہ کرنا صحت کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ادارے کے مطابق حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ملک میں زیادہ سے زیادہ زراعت کو فروغ دیں اور عوام کو زراعت کی مد میں رعایت فراہم کریں تاکہ غذا کی کمی کا مسئلہ حل ہوسکے۔