کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے این ایف سی کے نئے نوٹیفکیشن پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی فنڈز سے رقوم کاٹنا آئین کیخلاف ہے، این ایف سی کے ٹرمز آف ریفرنس کی تین شقیں آئین سے متصادم ہیں ،وزیراعظم کے نام اپنے خط میں مراد علی شاہ نے کہا کہ نئے نوٹی فیکشن کے ٹی او آرز آئین کے آرٹیکل 160 کی ذیلی شقوں سے متصادم ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نےسندھ حکومت کے اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ قومی سطح کے منصوبوں میں وفاق صوبوں کے مالیاتی شیئر سے کٹوتی نہیں کرسکتا، مالیاتی وسائل کی تقسیم میں وفاق کے اخراجات صوبوں کے فنڈز سے نہیں کاٹے جاسکتے۔
دسویں قومی مالیاتی کمیشن کے نئے ٹی او آر کا نوٹیفکیشن واضح رہے کہ گذشتہ روز دسویں قومی مالیاتی کمیشن کے نئے ٹی او آر کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔
نئے ٹی او آرز میں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور سابقہ فاٹا کو وسائل کی فراہمی سے نکال دیا گیا۔ ان علاقوں کو وسائل فراہم کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔ سکیورٹی اور قدرتی آفات پر اٹھنے والے اخراجات کو بھی ٹی او آرز سے نکال دیا گیا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق ان شعبوں کو وسائل بھی وفاقی حکومت اپنے حصے سے ادا کرے گی۔نئے ٹی اور آرز کے مطابق کمیشن صوبوں اور وفاق کے مالیاتی اخراجات کی تقسیم کا فارمولا طے کرےگا۔
کمیشن قومی منصوبوں کے اخراجات کو وفاق اور صوبوں کےدرمیان تقسیم کا طریقہ کار طے کرے گا۔ کمیشن وفاقی حکومت کیجانب سے صوبوں کو گرانٹس کی فراہمی کا طریقہ کار بھی طےکرےگا۔
نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیشن وفاق اور صوبوں کے قرض لینے کے اختیارات کو طے کرے گا۔ کمیشن صدر مملکت کی جانب سے بھیجے گئے کسی بھی مالیاتی معاملے کا جائزہ لے سکے گا۔
Be the first to comment