اسلام آباد(بی ایل ٰآئی) وفاقی حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے اطراف میں بنائے گئے معاشی زون میں پاکستان اور چینی سرمایہ کاروں کو برابری کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا موقع دینے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت سی پیک کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں گوادر پورٹ پر مارچ 2018 میں تعمیرات شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قبل ازیں میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھیں کہ صرف چینی سرمایہ کاروں کو معاشی زون میں سرمایہ کی اجازت ہوگی جبکہ پاکستانیوں کو اس سے دور رکھا جائے گا۔ تاہم یہ قیاس آرائیاں اس وقت دم توڑ گئیں جب وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران پاکستانی سرمایہ کاروں کو بھی معاشی زون میں سرمایہ کاری کا برابر موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیرِ منصوبہ بندی و ترقیات وزیر داخلہ احسن اقبال نے اجلاس میں شرکاء کو سی پیک کے حوالے سے تفصیلی معلومات فراہم کیں۔
واضح رہے کہ حکمراں جماعت کے وزیر احسن اقبال 54 ارب ڈالر مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کی نگرانی کررہے ہیں۔ اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ گوادر پورٹ کی تعمیر کے لیے جائزے کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے اور اس کی تعمیر مارچ 2018 میں شروع کردی جائے گی، جس کی تکمیل میں 3 سال کا وقت درکار ہوگا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس منصوبے کو دسمبر 2018 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اجلاس کے شرکاء کو یہ بھی بتایا گیا کہ 19 کلو میٹر طویل ایسٹرن بے ایکسپریس وے کی تعمیر کی جا چکی ہے جبکہ سدرن بے ایکسپریس وے جنوری 2018 اور نادرن بے ایکسپریس وے دسمبر 2018 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ گوادر پورٹ اور فری معاشی زون میں پانی کی سہولیات کے حوالے سے احسن اقبال نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ پینے کا پانی کا اصل ذخیرہ خشک چکا ہے جبکہ پانی دیگر مختلف ذرائع کے ذریعے فراہم کیا جارہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معاشی زون کے منصوبے میں پانی کی ضروریات 2018 تک 20 ملین گیلن فی دن تک بڑھیں گی جبکہ 2028 تک 243 ملین گیلن فی دن تک بڑھ جانے کا امکان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوادر کی فی الوقت پانی کی ضرورت 19 ملین گیلن فی دن ہے جو کہ 2030 تک 300 ملین گیلن فی دن تک بڑھنے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ سی پیک کی مشترکہ رابطہ کمیٹی کا ساتواں اجلاس پیر کو اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا۔