صحافیوں کو کم از کم دوماہ کی تنخواہ فوری طورپر جاری کرنے کی ہدایت
اسلام آباد( بی ایل آٸی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے وابستہ صحافیوں اور کارکنان کو کم از کم دوماہ کی تنخواہ فوری طورپر جاری کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی رولنگ کے مطابق صحافیوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے مسئلہ پر تفصیلی غور ہوا۔
اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات اکبر حسین درانی، چیئرمین پیمرا محمد سلیم، پی آئی او طاہر حسن، پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے چیئرمین شکیل مسعود، رکن پی بی اے میر ابراہیم، اے پی این ایس کے نائب صدر مہتاب خان، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آراے) کے صدر بہزاد سلیمی اور سیکرٹری جنرل ایم بی سومرو شریک ہوئے۔ جبکہ وزارت خزانہ اور ایس ای سی پی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
ایس ای سی پی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ میڈیا کے ادارے ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ضرور ہیں لیکن تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے اس کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔ ادارے فنانشل اسٹیٹمنٹ میں بھی تنخواہوں کی ادائیگی کی صورتحال سے آگاہ نہیں کرتے۔
پیمرا حکام نے بتایا کہ وہ قوانین نہ ہونے کے باعث میڈیا کارکنان کو تنخواہیں ادا کرانے کی پوزیشن میں نہیں۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے ایس ای سی پی اور پیمرا کے قوانین میں اس حوالے سے ضروری ترامیم لانے کا فیصلہ کیا تاکہ تنخواہیں ادا نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ کمیٹی نے قوانین میں ترمیم کے ذریعے کارکنان کی تنخواہوں کی ادائیگی اور ملازمت کے تحفظ کو یقینی بنانے ہدایت کی ہے۔
ایس ای سی پی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 134 میڈیا اداروں میں سے صرف 32 فیصد نے سالانہ آڈٹ رپورٹس جمع کرائی ہیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں میڈیا اداروں کے نفع و نقصان کی تفصیلات پیش کی جائیں۔
پی بی اے کے چیئرمین شکیل مسعود نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ حکومت کو نکال کر چھ ارب روپے کے بقایاجات حکومت کے ذمہ ہیں۔ میر ابراہیم نے بہت سے میڈیا اداروں میں صحافیوں کے ساتھ ناانصافی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ بہت سے ٹی وی چینلز اور اخبارات کو تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات آرہی ہیں۔ اس مایوس کن صورتحال پر پی بی اے اپنا دفاع نہیں کرے گی۔ ہم سب کو شرمندگی ہے کہ ہم صحافیوں کا اتنا خیال نہیں رکھ پارہے جتنا رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا صنعت کے خلاف سازش نہیں تو اسے ختم کرنے کی حکمت عملی ضرور موجود ہے۔ حکومتی اشتہارات میں 70 فیصد کمی اور ریٹس میں 65 فیصد کمی ہوئی ہے۔ حکومت بقایاجات ادا کرے تو ایک تحریری معاہدہ کر کے اسی وقت دوسرے ہاتھ سے کارکنان کو تنخواہیں ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے دو اداروں کے اشتہارات پر پابندی کا معاملہ بھی اٹھایا جس پر چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید نے اس معاملے پر الگ سے بات کرنے کا کہا اور صاف کہا کہ فوری طور پر سب سے بڑا مسئلہ کارکنان کو دس دس گیارہ گیارہ ماہ کی تنخواہیں ادا نہ کرنا ہے۔ میڈیا مالکان کم ازکم کارکنان کو فوری دو تنخواہیں ادا کریں۔ وزارت اطلاعات پی بی اے اور اے پی این ایس کے ساتھ بیٹھ کر بقایاجات کے حوالے سے تنازعہ طے کرے اور پینتالیس روز یا کسی دوسری طے شدہ مدت میں بقایا جات جاری کرے۔
اے پی این ایس کے نمائندے مہتاب خان نے پرنٹ میڈیا کے اشتہارات کے ریٹس میں اضافے اور واجبات کی ادائیگی کا کا مطالبہ کیا۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بہزاد سلیمی نے تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ادارے اور کارکنان دو پہیے ہیں۔ کارکنان کا پہیہ تو پنکچر کردیا گیا ہے۔ جہاں اشتہارات کم ہوئے ہیں وہاں کارکنان کی تنخواہیں بھی بیس سے چالیس فیصد کم کردی گئی ہیں۔ پی آر اے میڈیا اداروں کی ترقی چاہتی ہے مگر تنخواہوں کی ادائیگی پر کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ کیمرہ مین فیاض علی کی ناگہانی موت کا ذمہ دار کون ہے بتایا جائے۔ نہیں چاہتے کہ مزید فیاض علی سامنے آئیں۔ میڈیا مالکان دو ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کو حکومت سے واجبات ملنے سے مشروط نہ کریں بلکہ فوری کم ازکم دو تنخواہیں ادا کرے۔ ماضی میں ہماری کوششوں سے بقایاجات ملے تھے تو بعض میڈیا مالکان نے کارکنان کو تنخواہیں ادا نہیں کی تھیں۔ اب ایک ہاتھ سے چیک میڈیا مالکان کو دیں دوسرے ہاتھ سے کارکنان کو تنخواہ کا چیک دلوائیں۔
صدر پی آر اے نے میر ابراہیم کی ایک مشترکہ اکاؤنٹ بنانے کی تجویز کی حمایت کی جس میں ایک طرف حکومت بقایاجات ادا کرے دوسری طرف میڈیا کارکنان کو بقایا تنخواہوں کے چیک جاری کردیئے جائیں۔
سیکریٹری جنرل پی آراے ایم بی سومرو نے کہا کہ حکومت اور میڈیا مالکان دونوں ہی کارکنان کو کچلتے ہیں۔ ہم آزادی صحافت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی فیصل جاوید نے کہا کہ بنیادی مسئلہ تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا ہے، اسے حل کیا جائے۔ وزارت اطلاعات کم از کم فوری طورپر اتنے بقایاجات جاری کرے جس سے کم از کم دوماہ کی کارکنان کی تنخواہیں ادا کی جائیں۔
قائمہ کمیٹی نے میڈیا مالکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طورپر کارکنان کو دوماہ کی تنخواہیں ادا کریں۔