اسلام آباد (بی ایل ٰآئی) وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے )کے کل 17ہزار ملازمین میں سے گریڈ ایک سے گریڈ 13تک کے 9050ملازمین کے غیر قانونی طور پر اپ گریڈ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔جبکہ مذکورہ ملازمین کی اپ گریڈیشن سے سی ڈی اے کو19کروڑ 56لاکھ 13ہزارروپے کاسالانہ مالیاتی خسارہ ہوا۔مذکورہ انکشافات سپریم کورٹ میں اپ گریڈیشن سے متعلق جاری کیس نمبر HRC No.25349 of 2014 میں سی ڈی اے کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں کئے گئے ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں میں سی ڈی اے میں ہزاروں افسران وملازمین کو قوائد وضوابط کے برعکس غیر قانونی طور پرترقیاں دے کر اپ گریڈ کیاگیا ہے جس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے جبکہ اسی ضمن میں عدالت نے فیصلہ بھی محفوظ کررکھا ہے ۔تاہم سپریم کورٹ میں سی ڈی اے نے مزکورہ کیس میں مختلف ادار میں غیر قانونی طور پر اپ گریڈ ہونے والے افسران وملازمین کے اعداد وشمار سے متعلق مختلف رپورٹیں جمع کروائی ہیں انہی رپورٹس میں سے ایک رپورٹ جو کہ سپریم کورٹ کے کیس نمبر HRC No.25349 of 2014میں ماضی میںسی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹو (فنانس) فیروز خان نے جمع کروائی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے بورڈ کے اپ گریڈیشن کے فیصلے سے سی ڈی اے پر جو مالی اثرات اور سی ڈی اے کے بجٹ پر جو اضافی بوجھ پڑا اس کے مطابق اب تک سی ڈی اے کے گریڈ 2,3اور 4کے کل
5,737 ملازمین کو گریڈ 5میں اپ گریڈ کیا گیا جس سے فی ملازمین 11ہزار 2سو 80روپے سالانہ اضافی بوجھ پڑا جبکہ مذکورہ اپ گریڈیشن سے ادارے کوکل 6کروڑ 47لاکھ 13ہزار روپے سالانہ مالی خسارہ ہوا۔بی پی ایس 2,3,4کے کل 636ملازمین کو گریڈ 6میں اپ گریڈ کیا جس کے باعث فی ملازم 15ہزار 60روپے سالانہ کا اضافی بوجھ پڑا تاہم اس ضمن میں ادارے کوکل 96لاکھ 8ہزارروپے کاسالانہ مالی خسارہ ہوا۔گریڈ 3,4,5کے کل 1085ملازمین کو گریڈ 7میںاپ گریڈ کیا گیا جس سے فی ملازم 32ہزار 40روپے کا اضافہ ہوا جس سے ادارے کو کل 3کروڑ 47لاکھ 63ہزارروپے کاسالانہ مالی خسارہ ہوا۔گریڈ 6کے کل 465ملازمین کو گریڈ 8میں اپ گریڈ کیاگیا جس سے ادارے کے بجٹ پر سالانہ فی ملازم 27ہزار روپے اضافی بوجھ پڑااوراس ضمن میں کل ملازمین پرادارے کو سالانہ ایک کروڑ 25لاکھ 55ہزارروپے کا خسارہ ہوا۔بی پی ایس 7کے کل 385ملازمین کو گریڈ 9میں اپ گریڈ کیاگیا جس سے ادارے کے سالانہ مالی بجٹ پر فی ملازمین 10ہزار6سو 80کا اضافی بوجھ پڑا جس سے ادارے کو سالانہ 41لاکھ 12ہزارروپے کامالی خسارہ ہوا۔بی پی ایس 9کے کل 151ملازمین کو اپ گریڈ کرکے گریڈ 11دیا گیا جس سے فی ملازم سالانہ 43ہزار ایک سو 40روپے اضافی بوجھ پڑا اوراس ضمن میں ادارے کو 65لاکھ 14ہزارروپے کے سالانہ مالی خسارے کاسامنا کرنا پڑا۔بی پی ایس 9کے کل 197ملازمین کو گریڈ 11میں اپ گریڈ کیاگیا جس سے ادارے کے بجٹ پر فی ملازم 43ہزار ایک سو 40روپے سالانہ کا اضافی بوجھ پڑا اور اس ضمن میں ادارے کو 84لاکھ 99ہزار روپے سالانہ کا مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔بی پی ایس 10کے کل85ملازمین کو گریڈ 12میں اپ گریڈ کیاگیاجس سے ادارے کے مالی بجٹ پر فی ملازم 46ہزار 5سو روپے اضافی بوجھ پڑا جبکہ اس ضمن میں ادارے کوسالانہ 39لاکھ 53ہزارروپے کے مالی خسارے کا سامنا کرناپڑا۔بی پی ایس 8,9,10,11کے کل 75ملازمین کو گریڈ 16میںاپ گریڈ کیاگیا جس کے باعث ادارے کے سالانہ مالی بجٹ پر فی ملازم ایک لاکھ 17ہزار 4سو 80روپے کا اضافی بوجھ پڑا جبکہ اس ضمن میں ادارے کوسالانہ 88لاکھ 11ہزارروپے سالانہ کا مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔بی پی ایس 11اور12کے کل 220ملازمین کو گریڈ 14میں اپ گریڈ کیاگیا جس سے ادارے کے سالانہ مالی بجٹ پر فی ملازم 40ہزار 2سو 60روپے کااضافی بوجھ پڑا اوراس ضمن میں ادارے کو سالانہ 88لاکھ 57ہزارروپے کے مالی خسارے کاسامنا کرنا پڑا۔بی پی ایس 13کے کل 6ملازمین کو گریڈ 15میں اپ گریڈ کیاگیاجس سے ادارے کے مالی بجٹ پر فی ملازم 42ہزارایک سو 80روپے کا اضافی بوجھ پڑا اوراس ضمن میںادارے کوسالانہ کل 2لاکھ 53ہزارروپے کے مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔بی پی ایس13کے کل 6ملازمین کو گریڈ 16میں اپ گریڈ کیاگیا جس سے ادارے کے سالانہ مالی بجٹ پر فی ملازم 62ہزار ایک سو روپے کا اضافی بوجھ پڑا جبکہ اس ضمن میں ادارے کے مالی بجٹ میں سالانہ 3لاکھ 73ہزارروپے کے سالانہ مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے میں 2015تک گریڈایک سے گریڈ 13تک کے کل 9050 ملازمین کو اپ گریڈ کیاگیا ہے جس سے ادارے کو 2009تک 16کروڑ 30لاکھ 11ہزارروپے کامالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے جولائی 2009میں تنخواہوں میں کئے گئے 20فیصد اضافے کے بعد مذکورہ مالی خسارہ 16کروڑ سے بڑھ کر 19کروڑ 56لاکھ 13ہزارروپے سالانہ تک پہنچ گیا۔واضح رہے کہ غیرقانونی اپ گریڈیشن سے متعلق ایف آئی اے میں بھی کیس جاری ہے جہاں پر سی ڈی اے کے شعبہ ایچ آر ڈی کی جانب سے غلط اعداد و شمار اورڈیٹا فراہم کرتے ہوئے ایف آئی اے کو صرف 36ملازمین و افسران کا ریکارڈ فراہم کیاگیا جن پر ایف آئی اے میں ایف آئی آر درج ہے۔