اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سی پیک کے تحت پاکستان کے راستے خطے کے دیگر ممالک کو اشیا کی ترسیل کے لیے ملکی و غیر ملکی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی رجسٹریشن کا میکنزم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے مجوزہ میکنزم اور رولز کے مسودے تیار کرلیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ میکنزم اور رولز کے مسودے کے تحت وزارت مواصلات کی اجازت اور ان رولمنٹ کے بغیر ملکی و غیر ملکی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو سی پیک کے تحت اشیا کی کراس بارڈر ترسیل کی اجازت نہ دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ مذکورہ رولز کے ابتدائی مسودے کچھ عرصے قبل تیار کرکے صوبوں کو اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت و آرا کے لیے بھجوائے گئے تھے جس میں سے متعدد اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے فیڈ بیڈ دیا گیا ہے جبکہ رواں ماہ متوقع اجلاس میں ان مسودوں کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔
وزارت مواصلات کی جانب سے تیار کیے جانے والے مجوزہ میکنزم اور رولز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے آپریشنل ہونے پر کسی بھی ملکی و غیر ملکی ٹرانسپورٹ کمپنی کو وزارت مواصلات سے ان رولمنٹ کرائے بغیر اوراجازت حاصل کیے بغیر کراس بارڈر اشیا کی ترسیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ملکی و غیر ملکی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو سی پیک کے تحت اشیا کی کراس بارڈر ترسیل کی آپریشنل سرگرمیوں کی اجازت دینے کے لیے وزارت مواصلات کو درخواست دینا ہوگی جس کے ساتھ تمام ضروری دستاویزات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔
اس کے علاوہ وزارت مواصلات کے پاس ان رولمنٹ کے لیے ٹرانسپورٹ کمپنی کو سب سے پہلے کمپنیز آرڈیننس کے تحت سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے رجسٹریشن حاصل کرنا ہوگی، انرولمنٹ کی خواہشمند کمپنی کے لیے ضروری ہے کہ وہ پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ ہو اور اس کمپنی کے پاس کار آمد نیشنل ٹیکس نمبر(این ٹی این) اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر ہونا چاہیے۔
ذرائع نے بتایا کہ رجسٹریشن کی خواہاںغیرملکی کمپنی کے پاس کم ازکم دس گاڑیاں (وہیکلز) ہونی چاہیئں جبکہ مقامی ٹرانسپورٹ کے پاس کم ازکم 5 وہیکلز ہونی چاہیئں، بیرونی کمپنی کیلئے ضروری ہوگا کہ اس کا کسی پاکستانی ٹرانسپورٹ کمپنی کے ساتھ جوائنٹ وینچر ہو اوراس کے لیے زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ایکویٹی کی شرح 70 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
کسی بھی غیر ملکی ٹرانسپورٹ کمپنی کو سی پیک کے تحت پاکستان میں کراس بارڈر اشیا کی ترسیل کے لیے ان رولمنٹ نہیں کی جائے گی جب تک اس غیر ملکی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کم ازکم 2پاکستانی ممبر نہیں ہونگے، ان رولمنٹ درخواست کے ہمراہ ٹرانسپورٹ کمپنی کو گاڑیوں کی تصدیق شدہ کارآمد رجسٹریشن ، نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کا فٹنس سرٹیفکیٹ فراہم کرنا ہونگے۔
وزارت مواصلات سیکیورٹی کلیئرنس کیلیے ان رولمنٹ درخواستوں کو وزارت داخلہ کے ذریعے متعلقہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو بھجوائے گی اور تمام تر قواعدو ضوابط اور قانونی تقاضات پورے کرنے کے ساتھ سیکیورٹی کلیئرنس کی صورت میں 5 سال کی مدت کے لیے کراس بارڈر ترسیل کی اجازت دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان رولمنٹ کرانے والی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو بیان حلفی بھی دینا ہوگا کہ وہ پاکستان میں حکومتی قواعدوضوابط اور قوانین کی پاسداری کریں گے اور پاکستانی قوانین و قواعدو ضوابط کے مطابق ٹرانسپورٹ کو آپریٹ کریں گے اور ٹرانسپورٹ کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات میں کسی قسم کی خامی کے باعث یا کسی دوسری کسی قسم کی بدعنوانی کی وجہ سے پاکستان میں یا پاکستان سے باہر کسی قسم کا کوئی نقصان ہوتا ہے تو اس کی تمام تر ذمے داری متعلقہ ٹرانسپورٹ کمپنی پر عائد ہوگی۔