کراچی
سپریم کورٹ نے کراچی کے تمام رفاہی پلاٹس سے 2 دن میں قبضہ ختم کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام میدانوں اور پارکوں سے شادی ہالز ختم کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں خاتون صبیحہ پروین کی درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ انہیں کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے متبادل پلاٹ دینے کے بجائے رفاہی پلاٹ الاٹ کردیا اور اس پر بھی قبضہ ہے۔
عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری لینڈ سے مکالمہ کیا کہ تم جیسے لوگ کراچی کے دشمن ہیں تمہیں شرم نہیں آتی، جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا کہ جو حالات چل رہے ہیں کراچی میں سانس لینا مشکل ہوگیا ہے، کراچی کی زمین کو میراث سمجھا ہوا ہے جب کہ جسے چاہتے ہیں پلاٹ الاٹ کردیتے ہیں اور کراچی کا سبزہ بھی ختم کردیا ہے، اب لڑکے کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر نہیں آتے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ 2 دن میں کراچی کو صاف نہ کیا تو ڈی جی کے ڈی اے کو جیل بھیجیں گے اور اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے کشمیر روڈ، یونیورسٹی روڈ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد میں تمام غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے، تمام میدانوں اورپارکوں سے شادی ہال ختم کرنے اور یونیورسٹی روڈ کے میدانوں کی دیواریں فوری گرانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔