یوکرین: ایک انجینیئر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دنیا کی پہلی سولر بلائنڈ (چلمن) بنالی ہے جو بجلی بنانے اور جمع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسے چھت پر لگائے گئے شمسی سولر پینلز کا متبادل قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سے گھر کی بجلی کے اخراجات 70 فیصد تک کم ہوجائیں گے اور ایک چلمن کی قیمت 270 ڈالر یا 27 ہزار روپے کے برابر ہے۔
بلائنڈ کا فی مربع فٹ رقبہ 15 واٹ گھنٹہ کی شرح سے بجلی بناتا ہے اور ایک اوسط کھڑکی کی چلمن سے بہ آسانی لیپ ٹاپ چارج کیا جاسکتا ہے۔ اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں چھوٹی موٹریں لگی ہیں جو سورج مکھی پھول کی طرح چلمن کا رخ سورج کی جانب رکھتی ہیں۔ اسے سولر گیپ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ نظام اضافی بجلی فروخت کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے جس سے بجلی کو دو طرفہ رخ پر بھیجا جاسکتا ہے۔ اسے یووگین ایرک نے بنایا ہے اور اپنے منصوبے کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کی مہم شروع کی تھی اور تین ہفتوں میں انہوں نے 50 ہزار ڈالر جمع کرنے تھے جبکہ انہوں نے اسی عرصے میں ایک لاکھ ڈالر جمع کرلیے ہیں۔
ایرک کا تعلق یوکرین سے ہیں اور وہ اپنے ملک کے کئی گھروں اور دفاتر میں سولر بلائنڈز لگا چکے ہیں کیونکہ ایک بلڈنگ میں سینکڑوں گھر ہوسکتے ہیں جبکہ چھت پر ہر جگہ سولر پینلز نہیں لگائے جاسکتے اسی بنا پر کھڑکی والی سولر چلمن اس کا بہترین حل ہے۔
ایرک کے مطابق اس سے قدرتی گیس اور تیل کی کھپت میں کمی ہوگی اور ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار پر قابو پایا جاسکے گا۔
اگر کھڑکی دو مربع فٹ کی ہو تو اسمارٹ بلائینڈ 40 سے 60 واٹ بجلی بناسکتی ہے۔