کراچی(محمد سلیم) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عالمی بینک سے طویل المیعاد تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے سندھ اور عالمی بینک کے درمیان سندھ میں کثیر شعبہ جاتی عملی منصوبے کیلئے دیہی و شہری علاقوں میں مختلف نوعیت کے منصوبوں کراچی نیبرہوڈ ، کراچی اربن مینجمنٹ ، کراچی اربن موبائلٹی، کراچی کیلیے پانی و نکاسی آب کے منصوبوں سمیت دیگر اسکیموں پر اتفاق کیا ۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیچامیتھو الانگوان کی سربراہی میں گیارہ رکنی وفد نے آج وزیراعلیٰ ہائوس میں ملاقات کی جس میں مختلف شعبوں خصوصاً کراچی شہر کی ترقی، اداروں کی ترقی اور دیہی خدمات کی ترسیل کو بہتر بنانے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ سعید غنی، امتیاز شیخ، اسماعیل راہو، سید سردار شاہ، مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ اور مختلف محکموں کے سیکریٹریز نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ عالمی بینک کے ساتھ 9 بلین ڈالرز سے زائد کے منصوبے منظور ہوچکے ہیں جن میں اربن سپورٹ 5.5 بلین ڈالرز، پانی کی فراہمی 2.5 بلین ڈالرز ، میونسپل سالڈ ویسٹ 1 بلین ڈالرز کی اسکیمیں شامل ہیں جبکہ اس وقت کراچی نیبرہوڈ منصوبہ 86 ملین ڈالرز، کراچی اربن مینجمنٹ 200 ملین ڈالرز ، کراچی اربن موبائلٹی، کراچی کیلیے پانی و نکاسی آب 640 ملین ڈالرز کے منصوبے شروع ہوچکے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی نیبرہوڈ منصوبے پر کام شروع ہوگیا ہے اس کے علاوہ کراچی اربن مینجمنٹ، کراچی اربن موبائلٹی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج منصوبوں کی منظوری کیلیے منصوبہ بندی اور دیگر تجاویز کے طریقہ کار پر عملدرآمد ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی واٹر بورڈ کی بہتری پر کام شروع کررہے ہیں،کراچی واٹر بورڈ کا انفرااسٹرکچر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کرنا چاہتے ہیں اورکراچی واٹر بورڈ میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کراچی واٹر بورڈ بہترین ادارہ بنے جو کراچی کے عوام کیلیے پانی کی ضرورت کو پورا کرسکے۔ملاقات میں کراچی واٹر بورڈ کا 1.6 بلین ڈالرز کا سروس امپروومنٹ منصوبہ شروع کرنے پر بھی اتفاق کیاگیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجوزہ منصوبے کیلیے عالمی بینک 640 ملین ڈالرز جبکہ سندھ حکومت 320 ملین ڈالرز دے گی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت اداراجاتی اصلاحات کی جائیں گی ،اصلاحات میں خدمات، ایچ آر، آپریشنل، صلاحیتی تعمیر، مواصلاتی نظام، بلنگ اور جمع کرنے کے نظام کو بہتر کرنا شامل ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ منصوبے کے تحت پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کو بحال کیا جائے گا ،منصوبے کے تحت 10 کچی آبادیوں تک پانی پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پانی کے میٹر بھی نصب کیے جائیں گے اور پمپنگ اسٹیشنز بہتر کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے پر کام مارچ 2019 سے شروع کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 200 ملین ڈالرز کا کراچی اربن مینجمنٹ منصوبے کے تحت غیر منقولہ شہری پراپرٹی ٹیکس میں اصلاحات لانا شامل ہے۔
انہوں نے کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کی کلیکشن کا کام کے ایم سی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس عزائم کا بھی اظہار کیا کہ پراپرٹی ٹیکس کلیکشن کو مزید بہتر کیاجائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے میونسپل کمیٹیز کا سروے کرایا ہے جس میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی سے متعلق اہم فیصلے ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اہم شہر ہے اور ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کیلیے کوشش کر رہے ہیں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر قائد کو بی آر ٹی سسٹم کی ضرورت ہے جسکے لیے عالمی بینک کا تعاون درکار ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 400 ملین ڈالرز کا کراچی اربن موبائلٹی منصوبے کے تحت ییلو لائن بی آر ٹی منصوبہ تعمیر کیا جائے گا۔
جس کا مقصد سڑکوں کے جال کو بہتر بنانا ہے اور مزید بی آر ٹی کوریڈور کے لیے اسٹڈی کرنا ہے۔ اس موقع پر عالمی بینک کے وفد کی جانب سے کراچی میں براؤن لائن منصوبہ متعارف کرانے کی خواہش کااظہار بھی کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ییلو لائن منصوبہ عالمی بینک کو دینے کی منظوری بھی دے دی ہے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 400 ملین ڈالرز کا مجوزہ منصوبہ سندھ کے عوام کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے تحت ماں اور بچے کی غذائیت پر 36 ملین ڈالرز جبکہ بچوں کی نشوونما کے مسائل کے لیے 61 ملین ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ سندھ ایجوکیشن سیکٹر منصوبے کیلیے 49.8 ملین ڈالرزخرچ ہونگے۔ مجوزہ منصوبے کے تحت 6 پراجیکٹ شروع ہونے والے ہیں جن میں 34.5 ملین ڈالرز کا سندھ ایگریکلچر منصوبہ، 187 ملین ڈالرز کا سندھ اریگیشن پروڈکٹیویٹی منصوبہ،100 ملین ڈالرز کا سندھ ریزیلی اینس منصوبہ، 283 ملین ڈالرز کا سندھ واٹرسیکٹر امپرومنٹ منصوبہ،328 ملین ڈالرز کا سندھ بیراج امپرومنٹ منصوبہ اور 100 ملین ڈالر ز کاسندھ سولر انرجی منصوبہ شامل ہے۔ 300 ملین ڈالرز کا سندھ واٹر ریسورسز اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن منصوبہ منظوری کے لیے زیر عمل ہے۔