اسلام آباد:
ترجمان وزارت داخلہ نے سندھ حکومت کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کے امور پر پوائنٹ اسکورنگ افسوس ناک ہے جب کہ نیشنل ایکشن پلان کے زیادہ ترنکات پرعمل کرانا صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ نے سندھ حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ کرنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کو تنقید کو نشانہ بنانے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے امور پر پوائنٹ اسکورنگ افسوس ناک ہے، نیشنل ایکشن پلان سے متعلق سندھ حکومت کا بیان سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے جب کہ پوائنٹ اسکورنگ کے لیے بغیر کسی ثبوت کے الزام لگائے جارہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد وفاق اور صوبوں کی ذمہ داری ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پرعمل کیا گیا تاہم نیشنل ایکشن پلان کے زیادہ ترنکات پرعمل کرانا صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ میڈیا نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے دہشت گردوں کی تشہیرنہ کرنے کی پالیسی پرعمل کرکے اپنا کام بخوبی نبھایا۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم جماعتوں کے حوالے سے وزارت داخلہ کا بڑا واضح مؤقف ہے جب کہ یہ تاثرغلط ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کالعدم جماعتوں کوجلسے کی اجازت دی گئی تھی، کالعدم تنظیموں، افراد کی سرگرمیوں کا جائزہ، خلاف ورزی پر کارروائی صوبائی ذمے داری ہے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے کسی تنظیم یا فرد پر پابندی عائد کرنے کا مؤثر نظام قائم کیا، کاش سندھ حکومت 13-2008 تک کالعدم تنظیموں کے ریکارڈ کا جائزہ لیتی۔
نیکٹا کے حوالے سے ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ سابق دور میں نیکٹا کے پاس کوئی فنڈز بھی نہیں تھے اور نیکٹا کرائے کے گھرمیں تھا جس میں کوئی افرادی قوت نہیں تھی جب کہ پہلی بار موجودہ حکومت نے نیکٹا کو عملی طور پرمتحرک کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے اور نیشنل ایکشن پلان کے بڑے نکات صوبائی حکومتوں کے انتظامی دائرہ کار میں آتے ہیں۔
واضح رہے کہ مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے وفاق پر الزام عائد کیا تھا کہ وفاق نیشنل ایکشن پلان پر صحیح عمل درآمد نہیں کررہا جب کہ وفاق نے مدارس سمیت غیرقانونی اسلحہ کے حوالے سے بھی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔