کراچی:
سندھ اسمبلی میں بلدیاتی ایکٹ 2013 میں چوتھی ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جب کہ سانحہ سیہون شریف پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپکر اسمبلی آغا سراج درانی کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سہون دھماکے کے حوالے بریفنگ دی اور واقعے سے متعلق ہونے والی اب تک کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ مراد علی شاہ کی تقریر کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے اسپیکر آغا سراج درانی سے بات کا وقت مانگا، اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ ایجنڈا مکمل ہونے کے سب کو وقت دیا جائے گا لیکن اپوزیشن کو صبر کرنا پڑے گا جس پر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے احتجاج شروع کردیا۔
اسپیکراسمبلی نے خواجہ اظہار الحسن سے اپنی نشست پر بیٹھنے کی درخواست کی تو اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے نوکر نہیں جو ان کی بات مانیں۔ اسپیکر نے وقفہ سوالات شروع کردیا۔ اس دوران حکومتی وزیر نثار کھوڑو اور اپوزیشن ارکان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔ نثار کھوڑو نے ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن کو ایسا کرنا تھا تو قرارداد لاتے۔
اسپیکرآغا سراج درانی نے اجلاس کو 5 منٹ ملتوی کرکے دوبارہ شروع کیا تو اپوزیشن جماعتوں نے ایک بار پھر شورشرابہ شروع کردیا اور گو پی پی گو کے نعرے بھی لگائے، جب کہ ظالموں حساب دو سیہون کا حساب دو کے نعرے بھی لگائے گئے جس پر اسپیکر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن کی بات مانوں تو اچھا ہوں اور اگر نہ مانوں تو شیم شیم کے نعرے لگائے جاتے ہیں اگر اپوزیشن نے بات نہ مانی تو ایوان سے باہر نکال دیا جائے گا۔
فنگشنل لیگ کی رہنما نصرت سحر عباسی نے دما دم مست قلندر کے نعرے لگائے اور شدید احتجاج کیا۔ آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سانحہ سہون پر بحث نہیں کرنا چاہتی تو میں اجلاس ختم کردوں گا لیکن کسی کی مرضی پرنہیں چلوں گا۔
شور شرابے کے دوران ہی وزیربلدیات جام خان شورو نے سندھ مقامی حکومت ترمیمی بل 2017 ایوان میں پیش کردیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ اسپیکر آغا سراج درانی نے حکومت کا دباؤ قبول کیا اور اپنی نشست کے ساتھ ناانصافی کی۔اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کردیا۔